عورت کا اکیلے سفر کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن کے سوال کا مطلب ہے کہ کیا میری بہن پیرس سے پاکستان اکیلی آ اور جا سکتی ہے کیو نکہ پیرس سے اس کے شوہر اسے جہاز میں بٹھا دیتے ہیں یہاں سے بھائی انھیں ریسیو کر لیتے ہیں تو کیا اس طرح ٹھیک ہے ؟

364 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب :

    بہن اس طرح کے سفر کے مطلق ایک حدیث پیش ہے
    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی خاتون کیلیے جائز نہیں ہے کہ وہ ایک دن کی مسافت محرم کے بغیر کرے)
    اس بارے میں اور بھی بہت سی روایات مروی ہیں جن میں عورت کو بغیر محرم کے سفر سے روکا گیا ہے، اور ان تمام احادیث میں سفر کی تمام اقسام آتی ہیں۔
    اور چونکہ سفر تھکاوٹ اور مشقت کا باعث ہوتا ہے، اور عورت اپنی جسمانی کمزوری کے باعث ایسے سہارے کی محتاج ہوتی ہے جو اس کے برابر کھڑا ہو اور اس کی مدد کرے، کبھی ایسا بھی ممکن ہے کہ عورت فوری ضرورت پڑنے پر درست فیصلہ نہ کر پائے اور محرم کی عدم موجودگی میں غیر معمولی صورت حال پیدا ہو جائے ، جیسے کہ یہ چیز ٹریفک اور دیگر ذرائع سفر کے حادثات میں عام ہے۔
    شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
    “کسی عذر کی بنا پر عورت کیلیے جہاز میں اکیلے سفر کرنے کا کیا حکم ہے؟ کہ ایک محرم عورت کو جہاز پر بیٹھا دے گا اور دوسرا محرم ائیر پورٹ سے اسے لے لے گا”
    تو انہوں نے جواب دیا:
    “اگر محرم کیلیے اس میں مشقت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ اگر عورت کو سفر کی اشد ضرورت ہے اور کوئی محرم اس کے ساتھ جانے والا نہیں ہے تو اس میں ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ ایک محرم اسے ائیر پورٹ تک پہنچائے اور جہاز میں سوار ہونے تک اس کے ساتھ ہی رہے، پھر جہاں انہوں نے سفر کرنا ہے وہاں پر رابطہ کرے اور اطمینان کر لے کہ اس کے محرم اسے لینے کیلیے ائیرپورٹ پر پہنچ رہے ہیں ، انہیں پہنچنے کا وقت اور فلائٹ نمبر بتلا دے؛ کیونکہ اشد ضرورت کے وقت احکام کچھ خاص ہوتے ہیں،
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں