عورتوں کےلیے نماز عید کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ عورتوں کےلیے نماز عید کےلیے کیا حکم ہے؟

629 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! نماز عید عورت پر واجب نہیں ہے لیکن یہ اس کے حق میں سنت تاکیدی ہے، یعنی ایسی سنت ہے کہ اسے لازمی ادا کرنا چاہیے۔ اور وہ اسے عید گاہ میں مسلمانوں کے ساتھ ادا کرے، اس لئے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے عورتوں کو اس کا حکم دیا ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الحُيَّضَ يَوْمَ العِيدَيْنِ، وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ، وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا»۔ (بخاری:351)
    ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ محمد سے، وہ ام عطیہ سے، انہوں نے فرمایا کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تا کہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس ( پردہ کرنے کے لیے ) چادر نہیں ہوتی۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔

    یہی سوال جب شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا کہ كيا عورت كے ليے نمازعيد كے ليے جانا افضل ہے يا كہ گھر ميں رہنا؟ تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا: عورت كا نمازعيد كے ليے جانا افضل اور بہتر ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےعورتوں كو نماز عيد كے ليے جانے كا حكم ديا ہے، حتى كہ قريب البلوغ اور كنوارى عورتوں كو بھى ۔ يعنى ان عورتوں كو بھى نكلنے كا حكم ديا ہے جو عادتا باہر نہیں نكلتیں۔ چنانچہ حائضہ عورت بھى عورتوں كے ساتھ عيد گاہ جائے گی، ليكن وہ نماز والى جگہ ميں داخل نہیں ہو گى، كيونكہ عيد گاہ مسجد ہے، اور مسجد ميں حائضہ عورت كے ليے ٹھہرنا جائز نہيں، ليكن وہ وہاں سے گزر سكتى ہے، يا پھر وہاں سے كوئى چيز پكڑ سكتى ہے، ليكن وہاں ٹھہرے گى نہیں۔ تو اس بنا پر ہم يہ كہیں گے كہ عورتوں كو نماز عيد كے ليے نكلنے اور مردوں كے ساتھ اس نماز ميں شریک ہونے كا حكم ہے، اس ميں شركت كا حكم ہے جس سے خير اور ذكر اور دعاء حاصل ہوتى ہے۔ (مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين: 16/210)

    لہٰذا خواتین کو لازمی وضروری نماز عید کےلیے عیدگاہ جانا چاہیے، لیکن اگر کسی وجہ سے خواتین نہیں جاسکتی ہوتیں، تو پھر وہ گناہگار نہیں ہونگی۔ ان شاءاللہ

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں