فرض نماز کی آخری دو رکعات اور قراءت کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ہم فرض نماز مثال کے طور پر ظہر یا عصرپڑھ رہے ہوں تو آخری دو رکعات میں سورۃ فاتحہ کے بعد تلاوت قرآن کرسکتے ہیں؟

334 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    جی بہن اگر کوئی تلاوت کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔ کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی آخری رکعتوں میں بھی سورۃ الفاتحہ کے بعد قراءت فرماتے تھے۔ جیسا کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی ظہر کی پہلی دو رکعتوں کا قیام سورۃ السجدہ کے برابر ہوتا اور آخری دو رکعتوں کا قیام اس کی نسبت آدھا ہوتا اورعصر کی پہلی دو رکعتوں کا قیام ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر اور آخری دو رکعتوں کا قیام اس کی نسبت آدھا ہوتا۔حدیث ملاحظہ فرمائیں

    حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، جَمِيعًا عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: «كُنَّا نَحْزِرُ قِيَامَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ قَدْرَ قِرَاءَةِ الم تَنْزِيلُ
    السَّجْدَةِ وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ قِيَامِهِ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ۔ (مسلم:1014)
    یحییٰ بن یحییٰ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہشیم سے، انہوں نے منصور سے، انہوں نے ولید بن مسلم سے، انہوں نے ابو صدیق (ناجی) سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، انہوں نے کہا: ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے تو ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ ’’الم ۔ تنزيل‘‘(السجدہ) کی قراءت کے بقدر لگایا اور اس کی آخری دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ اس سے نصف کے بقدر لگایا اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ لگایا کہ وہ ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر تھا اور عصر کی دو رکعتوں کا قیام اس سے آدھا تھا۔

    اور اگر کوئی تلاوت نہیں کرنا چاہتا تو بھی کوئی بات نہیں، کیونکہ حدیث مبارکہ ہے

    عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ۔ (مسلم:1013)
    عبد اللہ بن ابی قتادہ اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں(سے ہر رکعت میں) سورۃ فاتحہ اور ایک سورت پڑھتے اور کبھی کبھار ہمیں بھی کوئی آیت سنا دیتے اور آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔

    لہٰذا نمازی پرمنحصر ہے کہ اگر وہ تلاوت کرنا چاہتا ہے توکرسکتا ہے۔ اگر نہیں کرنا چاہتا تو سورۃ الفاتحہ کے بعد فوری رکوع کےلیے بھی جاسکتا ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں