عقیقہ کا حکم اور کرنے کے دن کیا ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ عقیقہ کا کیا حکم ہے؟ اورکیا ساتوے دن کرنا ضروری ہے یا پھرتاخیر میں بھی کیا جاسکتا ہے؟

462 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! عقیقہ سے مراد وہ ذبیحہ ہے جسے بچے کی پیدائش کے دن ساتویں دن تقرب الہی کے حصول اور اولاد جیسی نعمت کے ملنے پر اللہ تعالیٰ کے شکر کے طور پر ذبح کیا جاتا ہے۔ جہاں تک اس کا حکم ہے؟ تو اس کے بارے میں اہل علم میں یہ اختلاف ہے کہ یہ سنت ہے یا واجب؟ اکثر اہل علم نے اسے سنت مؤکدہ قررا دیا ہے۔

    باقی عقیقہ کرنے کا مسنون وقت تو ساتواں دن ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے۔

    كل غلام مرتهن بعقيقته ، تذبح عنه يوم سابعه ، ويسمى فيه ، ويحلق رأسه ۔ (ترمذی:1522)
    ہر بچہ عقيقہ كے بدلے ميں رہن اور گروى ركھا ہوا ہے، اس كى جانب سے عقيقہ كا جانور ساتويں روز ذبح كيا جائے، اور اس كا نام ركھا جائے، اور اس كا سر بھى ساتويں روز منڈايا جائے ۔

    اور یہ حدیث صحیح ہے، باقی اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ساتوے دن عقیقہ نہ کیا جاسکے، تو پھر جو چودھویں اور اکیسویں دن والی احادیث ہیں، وہ کمزور ہیں۔ لہٰذا درست بات یہ ہے کہ اگرساتوے دن عقیقہ نہیں کیا جاسکا، تو اس کے بعد عقیقہ کے لیے شریعت میں کوئی دن مقرر نہیں جس دن چاہے عقیقہ کر لے۔عقیقہ ادا ہوجائے گا۔ چاہے وہ چودھواں دن ہو یا اکیسواں دن .. ان شاءاللہ

    باقی عقیقہ اگر لڑکے کا کیا جارہا ہے تو دو بکریاں یا دو بھیڑیں اور اگر لڑکی کی طرف سے کیا جارہا ہے تو ایک بکری یا ایک بھیڑ، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ، وَ عَنْ الْجَارِیَةِ وَاحِدَةٌ، لاَ یَضُرُّ کُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَوْ إِناثًا۔(ترمذی :1516)
    (عقیقہ میں) لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے، بکریوں کا مذکر یا مؤنث ہونا تمہارے لیے نقصان دہ نہیں۔

    باقی اونٹ یا گائے وغیرہ کو عقیقہ میں ذبح نہیں کیا جاسکتا، اور نہ ہی یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے

    عَقَّ رَسُوْلُ اللهِ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ بِکَبْشَیْنِ بِکَبْشَیْنِ۔(نسائی :4224)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔

    اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ دو جنسوں بھیڑ اور بکری ہی کا عقیقہ مسنون و مشروع ہے اورعقیقہ میں گائے اور اونٹ کفایت نہیں کرتے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں