چھوٹی بچیوں کے لیے گھر میں گڑیا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

سر کیا چھوٹی بچیوں کے لیے گھر میں گڑیا رکھی جا سکتی ہے.میں نے سنا ہے کہ حضرت عاءشہ کے پاس بھی گڑیا تھی پلیز وضاحت کر دیں

630 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! کھلونوں میں بندروں، شیروں، کتوں اور خنزیروں یا اس طرح کے خونخوار جانوروں کی شکل وصورت پر مبنی گفٹ بچوں کو دینا درست نہیں۔ باقی جہاں تک گڑیا خرید کرکے گفٹ دینے کی بات ہے، اس حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے آتا ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری سہیلیوں کو میرے پاس لے آیا کرتے تھے تاکہ وہ میرے سا تھ کھیلیں۔ (بخاری:613)، (مسلم:6688)

    اسی طرح ایک اورحدیث میں آتا ہے۔

    حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےعاشوراء کی صبح بستیوں (جو مدینہ منورہ کے گرد وپیش تھیں) کی طرف پیغام بھجوایا کہ جس نے روزہ نہ رکھا ہو وہ دن کا باقی حصہ بھی اسی حالت میں گزار ے اور جس نے روزہ رکھا ہو وہ روزے کو بر قرار رکھے حضرت ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ اس کے بعد ہم ہمیشہ روزے رکھتے تھے اور چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور انہیں اپنے ساتھ مسجد میں بھی لے جایا کرتے تھے ہم بچوں کو روئی کی گڑیاں بنا کر دیا کرتے وہ انہیں اپنے ساتھ مسجد میں بھی لے جایا کرتے تھے جب کوئی بچہ کھانے کی وجہ سے روتا تو دل (بہلا نے کےلیے ) ہم اسے گڑیا دے دیتے۔ حتی کہ افطا ر کا وقت ہوجاتا ایک روایت میں ہے کہ چھوٹے بچے جب ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انہیں گڑیاں دے دیتے تاکہ وہ ان سے کھیلتے رہیں اور اپنے روزے کو پورا کرلیں۔ (صحيح مسلم كتاب الصيام باب صوم يوم عاشوراء)

    یہ دونوں حدیثیں اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ تصویرسازی یا تصویر پر مبنی اشیاء اس وقت جائز ہیں جب اس سے مصلحت یا تربیت کا کوئی پہلو وابستہ ہو جو تہذیب نفوس ثقافت یا تعلیم کے لیے مفید ہو لہٰذا ایسی تمام تصویریں، یا کھلونے جن میں کوئی فائدہ ہو، جائز ہوں گے۔ بعض علماء کا یہ خیال ہے کہ تصویر کی حرمت بعد میں نازل ہوئی ، مگر بہتر یہی صورت ہے کہ جو گڑیا باقاعدہ مجسمہ کی شکل میں ہوں ان کا رکھنا اور ان سے کھیلنا جائز نہيں، لیکن معمولی قسم کی گڑیاں جو بچیاں خود بھی سی لیا کرتی ہیں، یا بازار سے بھی اس ٹائپ کی مل جاتی ہیں۔ وہ گفٹ میں دی جاسکتی ہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں