جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! احتیاط کرنی چاہیے، اگر احتیاط کے باوجود بھی آوازیں باہر جاتیں ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ باقی جہاں تک عورت کی آواز کے پردے کے حوالے سے بات ہے؟ تو اس بارے یہ جان لیں کہ خالص آواز جس میں لچک ونرمی نہ ہو اس کا پردہ نہیں ہے، اس لئے کہ عورتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کیا کرتی تھیں، اور اپنے دینی امور کے بارے میں پوچھتی تھیں، اور اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اپنی ضرورتوں کے متعلق بات کرتی تھیں، اور اس پر انہيں ٹوکا نہیں جاتا تھا۔ اور عورتوں کی آواز کے مسئلہ پر زیادہ سختی بھی نہیں کرنی چاہیے۔ راجح مؤقف یہی ہے کہ اگر ضرورت ہو تو عورت مرد سے بات کرسکتی ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں