جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! حدیث مبارکہ ہے کہ عقیقہ اگر لڑکے کا کیا جارہا ہو تو دو بکریاں یا دو بھیڑیں اور اگر لڑکی کی طرف سے کیا جارہا ہو تو ایک بکری یا ایک بھیڑ ذبح کی جائے گی۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ، وَ عَنْ الْجَارِیَةِ وَاحِدَةٌ، لاَ یَضُرُّ کُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَوْ إِناثًا۔(ترمذی :1516)
    (عقیقہ میں) لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے، بکریوں کا مذکر یا مؤنث ہونا تمہارے لیے نقصان دہ نہیں۔

    باقی جہاں تک یہ سوال ہے کہ یہ تفریق کیوں ہے؟ تو اس کی حقیقت خالق کائنات ہی بہتر جانتے ہیں۔ ہمیں حکم پرعمل کرنا چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں