بیوہ عورت پر شرعی پابندیاں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے میرے والد محترم 56 دن سے وفات پاگئے ہیں۔ میری والدہ بہت بیمار ہیں، اور وہ پردہ بھی بہت سختی سے کرتی ہیں۔ اور والدہ کی نوز پن نہیں اتر رہی، تو اس بارے راہنمائی فرما دیں

470 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    شریعت اسلامیہ میں جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اسے چار ماہ دس دن بطور عدت گزارنا ہوتے ہی۔ اور اس پوری مدت میں بیوہ اس طرح رہے کہ اس کی شکل وصورت ، لباس وہیئت سے اس کی بیوگی اور غمزدگی ظاہر ہواور دوسروں کو بھی اس کی ظاہری حالت محسوس ہو۔ خاوند کے علاوہ کسی دوسرے قریبی رشتہ دار، مثلاً :بھائی، باپ اور بیٹے کے انتقال پر سوگ منایا جا سکتا ہے، لیکن اس کی مدت صرف تین دن ہے۔ اس سے زیادہ منع ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

    ’’ کسی اہل ایمان خاتون کےلئے لائق نہیں کہ وہ کسی مرنے والے قرابت دار کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، ہاں خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن سوگ کرنے کا حکم ہے‘‘۔ (صحیح بخاری :5335)

    اس سوگ منانے میں بیوہ پر کیا پابندیاں ہیں؟ اس کی وضاحت حدیث میں وارد ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ’’جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو وہ کسی کے رنگے ہوئے اور اسی طرح سرخ گیرو سے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، زیورات پہننے پر بھی پابندی ہے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ) استعمال کرے اور نہ سر مہ لگائے‘‘۔(ابو داؤد:204)

    جہاں تک آپ کی والدہ کی نوزپن کی بات ہے، پہلی تو بات یہ ہے کہ اسے اتار دیا جائے، اور کسی خاتون کےلیے اتارنا بھی کوئی مشکل نہیں۔ (آج کل باریک کٹرملتے ہیں، جو بغیرتکلیف دیے کسی چیز کو آسانی سے کاٹ لیتے ہیں) لیکن اگر اترنے میں کسی بھی طرح کا حرج ہے، تو پھر اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ کیونکہ اس صورت میں وہ معذورہ کی شکل میں آجائیں گی۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں