آپس میں محبت کیسے پیدا کی جائے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال: 

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ہم نے کسی کے دل میں اپنے لیے محبت اور رحم ڈالنا ہو تو اس کےلیے کوئی آیت یا دعا ہے؟

1470 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! سب سے پہلے تو آپ یہ جان لیں کہ ایک عورت کےلیے اس کی اصلی محبت کی جگہ اس کے محرم رشتہ دار ہیں یا پھر اس کا خاوند۔ اس کےعلاوہ ایک عورت کےلیے کسی بھی طورلائق نہیں کہ وہ کسی کی محبت اپنے دل میں لیے پھرے۔ لیکن اگر یہ معاملہ صرف خواتین کے ساتھ ہیں تو پھر ہر مسلم خاتون سے دلی محبت کی جاسکتی ہے۔ کوئی حرج نہیں ہے۔

    دوسری بات اگرکسی خاتون نے دوسری خاتون کے دل میں اپنے لیے محبت اور رحم پیدا کرنا ہے تو اس کا سب سے بہترین حل یہ ہے کہ اگر کسی سے کچھ ایسی باتیں سرزد ہوئی ہیں کہ جن کی وجہ سے نفرت پیدا ہوگئی ہے تو ایک اپنی اصلاح کی جائے، دوسرا ہر وہ بات چھوڑ دی جائے جو دوسری کےلیے نفرت کا باعث بن رہی ہو، تیسرا جس کے دل میں اپنے لیے محبت اوررحم ڈالنا ہو، شرعی حدود پر سختی سے عمل کرکےاس کی باتوں کو مانا جائے۔ اور اسی طرح اس حدیث پربھی عمل کرنے کی کوشش کی جائے

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا۔ (بخاری:6064)
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بد گمانی سے بچتے رہو کیونکہ بد گمانی کی باتیں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں ، لوگوں کے عیوب تلاش کرنے کے پیچھے نہ پڑو ، آپس میں حسد نہ کرو ، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو ، بغض نہ رکھو ، بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو ۔

    اگر ایک خاتون اپنے خاوند کےدل میں اپنے لیے محبت اوررحم پیدا کرنا چاہتی ہے، تو اسے ان باتوں پرتوجہ دینی چاہیے

    خاوند اگرغریب بھی ہو توبھی اس کو اپنا امیر سمجھے اپنا بڑا سمجھے، کیونکہ رزق اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ خاوند کی خوشی کو اپنی خوشی پر ترجیح دے اور اس کی ضرورت کو اپنی ضرورت پر مقدم رکھے۔ خاوند کے ساتھ ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آئے۔ اگر کھانا کھانے کا وقت ہے تو بیوی کو چاہئے کہ وہ کوشش کرے کہ اپنے میاں کے ہاتھ خود دہلائے۔ کبھی بھی خاوند کی گنجائش سے زیادہ فرمائش نہ کرے۔ بعض خواتین یہ غلطی کرتی ہیں کہ بے موقع خاوند کو اپنی داستان سنانے بیٹھ جاتی ہیں یہ نہیں دیکھتیں کہ اس کو جلدی دفتر جانا ہے یا یہ تھکا ہوا آیا ہے یا اس وقت اس کا دل باتوں کے بجائے آرام کرنے کو چاہ رہا ہے تو بے موقع اپنی داستان کو چھیڑ کر بیٹھ جانا یہ انتہائی بے وقوفی ہو تی ہے۔ خاوند کے ذاتی کام ہمیشہ خود کرنے کی کوشش کریں۔ خاوند کی پریشانی کو اپنی پریشانی سمجھیں بلکہ اگر آپ دیکھیں کہ وہ کسی وجہ سے بہت مشکل اور مصیبت میں آگیا ہے تو ایسے انتہائی مشکل وقت میں اگر ممکن ہو تو ہر طرح اس کی ہیلپ کرنے کی کوشش کریں۔ جب کبھی خاوند کو غصہ کی حالت میں دیکھیں تو بالکل نرم پڑ جائے۔ خاوند کسی وقت غلط تنقید بھی کردے تو بھی خاموش رہے، کیونکہ خاموشی کئی مرتبہ بہترین جواب ہوا کرتی ہے ۔ گھر کو بھی صاف ستھرا رکھیں خود بھی صاف ستھری رہے۔ غیر مرد سے بات کرنے سے ہمیشہ پر ہیز کرے، جہاں آپ نے بے پردگی کی اور غیر مرد سے بے جھجھک بات کر لی خاوند نے دیکھ لیا تو وہ کہے نہ کہے اس کے دل میں دراڑ پڑ جائےگی ۔ ہمیشہ ایسے کام کرےکہ جس سے خاوند کی عزت بڑھے ۔ شوہر سے محبت کرنا سیکھے اگر خود بخود دل میں نہیں آتی تو اپنے آپ کو سمجھائے کہ اب میرا یہ خاوند ہے یہ میرا محبوب ہے اسی کی محبت میرے دل میں ہو گی تو میرا مالک مجھ سے راضی ہوگا۔سب سے اہم او راول بات یہ کہ اپنے آپ کو شرعی حدود میں رکھے۔اور اپنے رب کو ہمیشہ راضی رکھے۔نیک اعمال کرتی رہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبَّهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ القَبُولُ فِي أَهْلِ الأَرْضِ۔ (بخاری:6040)
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب اللہ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں بندہ سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو ۔ جبرئیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں بندہ سے محبت کرتا ہے ۔ تم بھی اس سے محبت کرو ۔ پھر تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی ( بندگان خدا کا ) مقبول اورمحبوب بن جاتا ہے ۔

    اور اس حوالے سے ایک اہم بات بھی نوٹ فرمالیں کہ ہماری محبت اور ہماری نفرت کا اصل معیار کیا ہونا چاہیے؟ اس حوالے سے حدیث ہے کہ

    عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ۔(ابوداؤد:4599)
    سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اعمال میں سے افضل عمل اللہ کے لیے محبت کرنا اور اسی کے لیے بغض رکھنا ہے ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں