انتہائی شدید مجبوری میں بینک سے قرض لینا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ ایک شخص پر بہت زیادہ قرض ہو اور جن سے قرض لیا گیا ہو وہ تقاضا کر رہے ہوں اور کہیں سے پیسے ملنے کی امید بھی نہیں ہو ایسی سخت مجبوری کی صورت میں بنک سے قرض لینا ٹھیک ہے یا نہیں؟،پلیز اس کا جواب جلدی بتادیں، ایک بہن بہت پریشان ہے۔
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! سود پر لین دین ہر امیر غریب مسلمان کے لیے حرام ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ۔ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ۔ وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ۔(سورۃ البقرۃ:278، 279،280)
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ، ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے، اگر تم میں علم ہو۔
اس مقام پراللہ تعالیٰ نے اسی صورت کو خصوصی طور بیان کردیا ہے کہ اگرکسی کے پاس پیسے نہیں ہیں۔تو جو پیسے لینے والا ہے، اس پر یہ چیز عائد ہوتی ہے کہ وہ اسے تنگ نہ کرے، بلکہ اس کو مہلت دے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
إِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۔(سورۃ البقرۃ:280)
اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے ۔
لیکن اگرصورت حال ایسی بن گئی ہوکہ
1۔ نہ تو قرض لینے والا تاخیرپرراضی ہے۔یعنی وہ مہلت نہ دے رہا ہو۔
2۔ نہ کہیں سے بغیرسود کے قرضہ ملنے کی امید ہو۔
3۔ نہ خود کے پاس کوئی ایسی چیز ہو،مثلاً سواری، سامان یا پلاٹ وغیرہ ،کہ جس کو بیچ کرقرض اتارا جاسکے۔
4۔ قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں جان وعزت کا خطرہ لاحق ہو ، اور چھٹکارے کی کوئی صورت نظرنہ آرہی ہو ۔
تو اگریہ شرطیں پائیں جائیں، تو ایسی ناگزیراورشدید مجبوری کی حالت میں بقدرضرورت بینک سے قرض لیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ جس طرح حالت اضطرار میں خنزیر کھا لینے کی اجازت ہے، اسی طرح مجبوری کی حالت میں سود پر قرض لینے کی بھی گنجائش ہے۔ اس صورت میں گناہ سود پر قرض دینے والے کو ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب