مرد کا بغیرعذرفرض نمازگھر میں پڑھنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر کوئی مرد نماز کےلیے مسجدنہ جائے،جبکہ مسجد قریب بھی ہو۔ اور وہ گھرپر نماز پڑھتا ہو تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی؟

347 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! مرد مریض ہویا خوف کی حالت ہو یا بارش یا اسی طرح کوئی شرعی عذرہو تو گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تندرست اور غیر معذور آدمی پر فرض نماز با جماعت کرنا ادا کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے

    وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ۔(سورۃ البقرۃ:43)
    اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

    یہ (ارکعوا) امر ہے اور یہاں امر( حکم ) وجوب کےلیے ہے۔ اور نماز باجماعت کی فرضیت اور وجوب کےحوالے سے حدیث مبارکہ ہے، کہ

    عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدَ نَاسًا فِي بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا، فَآمُرَ بِهِمْ فَيُحَرِّقُوا عَلَيْهِمْ، بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُيُوتَهُمْ۔ (مسلم:1481)
    اعرج نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک نماز میں غیر حاضر پایا تو فرمایا : میں نے (یہا ں تک )سوچا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کرانے کا حکم دو ں ، پھر دوسری طرف سے ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتےہیں اور ان کے بار ے میں (اپنے کارندوں کو )حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھوں سے آگ بھڑکا کر ان کے گھروں کو ان پر جلا دیں۔

    یہ وعید اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں پر باجماعت نماز ادا کرنا فرض ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں اور اذان سننے کے بعد اپنے کاموں میں ہی مشغول رہتے ہیں اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو اپنے اپنے مقام پر ہی نماز پڑھ لینا کافی سمجھتے ہیں

    اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ ہے

    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ، إِلَّا مِنْ عُذْرٍ۔(ابن ماجہ:793)
    سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اذان سن کر( نماز کے لیے مسجد میں)نہیں آتا، اس کی کوئی نماز نہیں، سوائے کسی عذر کی صورت کے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں