چار پائی کا سترہ
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
اگر چارپائ کو سترہ بنایا جاۓ تو کیا یہ ٹھیک ہوگا جبکہ چارپائ کے بیچ کا خلا ہوتا ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
سسٹر چارپائی کے حوالے سے ایک روایت ہے جس کا حکم صحیح ہے
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي صَلاتَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَهِيَ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ رَاقِدَةٌ عَلَى الْفِرَاشِ الَّذِي يَرْقُدُ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَهَا فَأَوْتَرَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۰۲، ۱۶۳۳۳) (صحیح)
ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی را ت کی صلاۃ پڑھتے اور وہ آپ کے اور قبلے کے بیچ میں اس بچھونے پر لیٹی رہتیں جس پر آپ سوتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو انہیں جگاتے تو وہ بھی وتر پڑھتیں۔
لہذا اس حدیث کی روشنی میں چارپائی کو سترہ ہو سکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب