امام کا سترہ
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
جیساکہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لۓ کافی ہوتا ہے تو اس صورت میں کیا ہم دوسری صف کے بیچ سے گزر سکتے ہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
امام کا سترہ مقتدی کے لئے کافی ہوتا ہے دلیل کے طور پہ یہ حدیث ہے حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جِئْتُ عَلَى حِمَارٍ (ح) وَحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الاحْتِلامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ أَحَدٌ.
قَالَ أَبودَاود: وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَ مَالِكٌ: وَأَنَا أَرَى ذَلِكَ وَاسِعًا إِذَا قَامَتِ الصَّلاةُ۔- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بالغ ہونے کے قریب ہوچکا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں صلاۃ پڑھا رہے تھے، میں صف کے بعض حصے کے آگے سے گزرا، پھر اترا تو گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، اور صف میں شریک ہو گیا، تو کسی نے مجھ پر نکیر نہیں کی۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ قعنبی کے الفاظ ہیں اور یہ زیادہ کامل ہیں۔
مالک کہتے ہیں: جب صلاۃ کھڑی ہو جائے تو میں اس میں گنجائش سمجھتا ہوں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ قَالَ: تَذَاكَرْنَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: جِئْتُ أَنَا وَغُلامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ عَلَى حِمَارٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ، وَتَرَكْنَا الْحِمَارَ أَمَامَ الصَّفِّ، فَمَا بَالاهُ، وَجَائَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ فَدَخَلَتَا بَيْنَ الصَّفِّ فَمَا بَالَى ذَلِكَ ۔
* تخريج: ن/القبلۃ ۷ (۷۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۵) (صحیح)
۷۱۶- ابوصہباء کہتے ہیں کہ ہم نے ا بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا تذکرہ کیا جو صلاۃ کو توڑ دیتی ہیں، تو انہوں نے کہا: میں اور بنی عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے، ہم دونوں اترے اور گدھے کو صف کے آگے چھوڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پرواہ نہ کی، اور بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں، وہ آکر صف کے درمیان داخل ہو گئیں تو آپ نے اس کی بھی کچھ پرواہ نہ کی۔
واللہ اعلم بالصواب