بچوں کو دودھ نہ پلانی والی عورتوں کے لئے وعید
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
جب نبی کریمؐ کو جہنم دکھائی گئی تو آپ نے کچھ ایسی عورتوں کو دیکھا جن کی چھاتیوں کو سانپ نوچ رہے تھے اور ڈس رہے تھے۔ آپؐ نے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے؟ بتایا گیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو بچوں کو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔ کیا اس بات میں حقیقت ہے
جواب ( 1 )
جواب:
بہن یہ معراج سے متعلق لمبی سی حدیث کا ٹکرا ہے :
فإذا أنا بنساءٍ تنهشُ ثديَهُنَّ الحيَّاتُ . قلتُ : ما بالُ هؤلاءِ ؟ قيلَ : هؤلاءِ يمنعَنَ أولادَهنَّ ألبانَهنَّ (صحيح الترغيب:2393)
ترجمہ : پس آپ نے عورتوں کو دیکھا جن کی چھاتیوں کو سانپ نوچ رہے تھے ، میں نے کہا: ان کا کیا ماجراہے ؟ تو جواب دیا گیا۔ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلاتی تھیں۔
٭ اس حدیث کو ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا اور صحیح قرار دیا ہے ، امام ذہبی نے اسے مسلم کی شرط پہ کہا ہے ۔ علامہ البانی اور ارناؤط نے بھی صحیح قرار دیا ہے ۔
جو عورت دوسری مرضعہ کے نہ ملنے یا کسی دوسری عورت کے پستان سے دودھ قبول نہ کرنے کی صورت میں اپنے بچے کو دودھ پلانے سے انکار کرتی ہے وہ گنہگار ہونے کے ساتھ قساوت قلبی کا شکار ہے ۔ ایسے سخت دلوں کے متعلق اللہ کا فرمان ہے :
فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ(الزمر:22)
ترجمہ : اور ہلاکت ہے ان پر جن کے دل یاد الہی سے (اثرنہیں لیتے بلکہ) سخت ہوگئے ہیں۔یہ وہ لوگ صریح گمراہی میں (مبتلا) ہیں۔
آج کل بازار سے بچوں کا دودھ لانا عام ہوگیا ہے ایسی عورتوں کو نصیحت کرتاہوں کہ چاہے شوہر کچھ دے یا نہ دے بچے کی اچھی صحت اور محبت پیداکرنے کے لئے اپنا دودھ پلائیں ، ان کا مستقبل بہترین ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب