حالت حمل میں دی گئی طلاق کاواقع ہونا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگرخاوند بیوی کو حالت حمل میں طلاق دے دیتا ہے، تو کیا طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

525 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! میاں اور بیوی کو چاہیے کہ اپنے تعلقات درست کریں، اور طلاق تک نوبت نہ لے جائیں، لیکن اگر ناگزیر وجوہات کی بنا پر خاوند بیوی کو طلاق دینا بھی چاہتا ہے تو حالت حمل میں بھی طلاق دے سکتا ہے۔ طلاق واقع ہوجائے گی۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ اِمْرَأَتَهُ وَهِیَ حَائِضٌ ، فَذَکَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم ،فَقَالَ لَهُ : مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِیَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ۔ (نسائى:716)
    ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی پس یہ بات حضرت عمر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر(رضی اللہ عنہ) کو فرمایا کہ اسے حکم دیں کہ وہ رجوع کرے پھر حالت طہر یا حمل میں طلاق دے۔

    باقی حالت حمل میں دی گئی طلاق کی عدت وضع حمل ہے، جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے

    وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ۔(سورۃ الطلاق:4)
    اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (بچہ جننے) تک ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں