مرد زندگی بھر کتنی شادیاں کرسکتا ہے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ مرد کو ایک وقت میں چار شادیوں کی اجازت ہے۔ اگر ان میں سے ایک بیوی کی وفات ہوجاتی ہے یا وہ طلاق دے دیتا ہے تو کیا وہ کسی اور عورت سے شادی کرسکتا ہے؟۔

264 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز قرآن مجید میں فرمایا ہے :

    ’’اوراگرتمہیں یہ خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے انصاف نہیں کرسکوں گے تو اورعورتوں میں سے جوبھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو ، تین تین ، چار چارسے ، لیکن اگر تمہیں برابری اورعدل نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈي ، یہ زيادہ قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ ‘‘۔(النساء :3)

    تعدد کے جواز میں یہ نص ہے اوراس آیت سے اس کے جواز پر دلیل ملتی ہے، لہذا شریعت اسلامیہ میں یہ جائز ہے کہ وہ ایک عورت یا پھر دو یا تین یا چار عورتوں سے بیک وقت شادی کرلے، یعنی ایک ہی وقت میں اس کے پاس ایک سے زیادہ بیویاں رہ سکتی ہيں۔ لیکن وہ ایک ہی وقت میں چار بیویوں سے زيادہ نہیں رکھ سکتا اورنہ ہی اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے، مفسرین ، فقہاء عظام اورسب مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کسی نے بھی اس میں کوئی اختلاف نہيں کیا۔

    اب اگر چار میں سے کوئی فوت ہوجاتی ہے، یا وہ کسی کو طلاق دے دیتا ہے تو کیا اس کی جگہ پر کسی اورعورت سے نکاح کرسکتا ہے؟۔ تو بالکل کرسکتا ہے۔ کیونکہ قید اس پر ہے کہ بیک وقت چار تک کرسکتا ہے۔ اگر وہ طلاق دیتا اور شادی کرتا رہتا ہے۔ یا بیویوں کی وفات ہوتی رہتی ہے۔ تو اس طرح وہ اگربیسیوں عورتوں سے بھی شادی کرلیتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔

    نوٹ:
    سوال کی مناسبت سے ایک اور اہم معاشرتی بات کی طرف بھی توجہ دلاتا چلوں، کہ موجودہ معاشرتی صورت حال، خواتین کی بڑھتی تعداد، شادیوں کے مسائل، بغیرشادی عمرگزارتی بہنیں، مردم شماری میں لاکھوں خواتین کی شادی نہ ہونے وغیرہ جیسے اور اس طرح بہت ساری وجوہات کو اگر دیکھا جائے تو ایک عورت پر ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے خاوند کا دوسرا تیسرا نکاح کروائے، اسی طرح ایک مرد کےلیے بھی ضروری ہے کہ وہ دوسری تیسری شادی لازمی کرے۔ تاکہ جو ہماری بہنیں اس حوالے سے پریشان ہیں، یا اس طرح کے مسائل سے دو چار ہیں۔ وہ بھی سکون کی زندگی گزار سکیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں