ناخنوں پر نیل پالش اور وضوء و غسل کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ایک عورت مخصوص ایام میں ناخنوں پر نیل پالش لگا لیتی ہے، تو جب وہ غسل کرتی ہے تو اسے اتاردیتی ہے لیکن پھربھی ناخنوں پر کہیں کہیں نیل پالش لگی ہوئی ہوتی ہے، تو اس صورت میں غسل اور وضوء ہوجائے گا کہ نہیں؟

553 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا :

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ۔(سورۃالمائدة:6)
    اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز لے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔

    قرآن کریم کی اس آیت میں وضوء کرتے ہوئے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر ناخنوں پر نیل پالش لگی ہو تو (چونکہ نیل پالش لگانے سے ناخنوں کی جلد پرایک تہہ جم جاتی ہے، جس کی وجہ سے ناخنوں تک پانی نہیں پہنچ پاتا) پھریہ دھونے والا حکم مکمل نہیں ہوتا، لہٰذا جس سے وضوء بھی نہیں ہوگا اور نہ ہی غسل ہوگا۔ اس لیے وضوء اور پھر غسل کےلیے مکمل طورنیل پالش کا اتارنا ضروری ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں