کیا ہم جرابوں پرمسح کرسکتے ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ سردیوں میں وضوء کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، اگر ہم نے جرابیں پہنیں ہوں تو کیا ہم جرابوں پرمسح کرسکتے ہیں۔؟

594 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! موزوں پرمسح کرنا بلااختلاف ہے، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى عِمَامَتِهِ وَخُفَّيْهِ۔ (بخاری:205)
    ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اوزاعی نے یحییٰ کے واسطے سے خبر دی، وہ ابوسلمہ سے، وہ جعفر بن عمرو سے، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے عمامے اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔

    لیکن جہاں تک جرابوں پرمسح کرنے کی بات ہے تو جرابوں پر بھی بنیادی طور پر تمام ائمہ اورعلماء کے نزدیک مسح کرنا جائز ہے بس فرق اتنا ہے کہ بعض علماء نے کچھ شرطیں لگائی ہیں کہ اگر وہ شرائط پوری ہوں تو پھر جرابوں پر مسح کرنا جائز ہوگا ورنہ نہیں۔ لیکن راحج مؤقف یہی ہے کہ ہرطرح کی جراب پربھی مسح کرنا جائز ہے۔ اس حوالے سے کوئی بھی شرط کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ۔ (ابوداؤد:159)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک بار ) وضو کیا تو اپنے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔

    اسی طرح ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ

    أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ۔ (ابن ماجہ:560)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔

    ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ جرابوں پہ مسح کا حکم عام اوربلاتخصیص وبلاعلت(یعنی ہر طرح کی جراب پربغیر کسی شرط اوربغیرکسی علت کے مسح کرسکتے ہیں) ہے۔ لہٰذا بلاکسی عذر اور بغیر کسی مجبوری کے جرابوں پرمسح کیا جاسکتا ہے، خواہ گرمی کا موسم ہو یا سردی کا اور چاہےگرم پانی موجود ہویا پھر سردی کم ہو۔

    اور اسی طرح یہ بھی جان لیں کہ ایسی جراب پر مسح کرنا بھی جائز ہے جو پھٹی ہو یا اس قدر باریک ہو کہ اس سے جسم نظر آتا ہو، کیونکہ جراب وغیرہ پر مسح کے جواز سے یہ مقصود نہیں ہے کہ اس نے پاؤں کو چھپایا ہو کیونکہ پاؤں پردہ کا مقام نہیں ہے کہ جسے چھپانا واجب ہو، مسح سے مقصود تو مکلف کے لیے رخصت اور سہولت ہے، لہٰذا اس کے لیے یہ لازم نہیں کہ وہ وضو کرتے وقت جراب یا موزے کو اتارے بلکہ اس کے لیے مسح کر لینا ہی کافی ہے۔ رخصت اور سہولت کی وجہ سے موزوں پر مسح کو جائز قرار دیا گیا ہے اور اس علت کی وجہ سے موزہ اور جراب پھٹا ہو یا صحیح سالم، ہلکا ہو یا بھاری سب برابر ہیں۔

    باقی بعض لوگ اس طرح کےمسائل میں خواہ مخواہ الجھتے ہیں، اور لوگوں پر سختی کرتے ہیں۔ حالانکہ جن کاموں میں اللہ نے رخصت دی ہے لوگوں کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع دینا چاہئے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں