قبرسے آذان کی آواز سنائی دینے کا واقعہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے الحاذی للفتاویٰ اور مشکاۃ، باب الکرامات کے حوالہ کے ساتھ ایک حدیث کے بارے میں پوچھا جس میں ہے کہ جب حضرت یزید بن معاویہ کی وجہ سے حضرت سعید بن المسیب تین دن تک مسجد نبوی میں منبر کے نیچے چھے رہے تو اس دوران نماز کے وقت کہ پتہ نہ چلتا تھا، تو جب بھی نماز کا وقت آتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر سے آذان آنے کی آواز آتی۔جس میں الفاظ ہیں کہ ولا یاتی وقت الصلواۃ الا سمعت الاذان من القبر۔ بہن نے پوچھا کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

367 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! حضرت سعید بن عبد العزیز تنوخی رحمہ اللہ (م: 90ھ) بیان کرتے ہیں: سانحۂ حرہ کے دوران تین دن تک مسجدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اذان و اقامت نہیں ہوئی تھی۔ ان دنوں امام سعید بن مسیب مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں مقیم تھے۔ انہیں نماز کا وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک سے سنائی دینے والی آواز ہی سے ہوتا تھا۔ (مسند الدارمي: ۴۴/۱)

    یہ حدیث ضعیف ہے، اس کی سند ’’انقطاع‘‘ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ سانحۂ حرہ کو بیان کرنے والے راوی سعید بن عبد العزیز تنوخی رحمہ اللہ کی پیدائش سے بہت پہلے رونما ہوچکا تھا۔ پھر سعید بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی امام سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے ملاقات بھی نہیں ہوئی۔ حرہ کا واقعہ 63 ہجری میں رونما ہوا جبکہ سعید بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی پیدائش 90 ہجری کو ہوئی اور امام سعید بن مسیب رحمہ اللہ 94 ہجری میں فوت ہوئے۔ پھر امام سعید بن مسیب مدینہ منورہ میں فوت ہوئے، جبکہ سعید بن عبد العزیز رحمہ اللہ شام میں پیدا ہوئے۔ اب کیسے ممکن ہے کہ سعید بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے یہ روایت سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے خود سنی ہو؟ انہیں کس شخص نے یہ بات بیان کی، معلوم نہیں۔ لہٰذا یہ روایت ’’انقطاع‘‘ کی وجہ سے ضعیف ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں