نماز فجر کے بعدطلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے کوئی نماز پڑھی جاسکتی ہے؟۔

439 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اگرآپ نماز وترنیند سے بیدار نہ ہونے کی وجہ سے آذان فجر سے پہلے نہیں پڑھ سکیں تو آپ نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے اس کی قضا دے سکتی ہیں۔ کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ

    عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ عَنْ الْوِتْرِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَ وَإِذَا اسْتَيْقَظَ۔(نسائی:465)
    حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جووتر پڑھے بغیر سوجائے، یااسے پڑھنا بھول جائے تو جب یاد آئے یاجاگے پڑھ لے۔

    اسی طرح اگرآپ فجر کس سنتیں فرض نماز سے پہلے نہیں پڑھ سکیں تو فرائض کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے یہ سنت بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ جس کی دلیل یہ ہے کہ

    عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ جَاءَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الْفَجْرِ فَصَلَّى مَعَهُ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ، فَقَالَ: لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ؟ ” فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُهُمَا قَبْلَ الْفَجْرِ ، فَسَكَتَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا۔(المستدرك على الصحيحين للحاكم 1/ 399 رقم 1019)
    یحیٰ بن سعید اپنے باپ سے اور وہ داد سے بیان کرتے ہیں کہ کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باجماعت نماز فجر اداء کی۔اور نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کےلیے کھڑے ہوگئے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ دو رکعتیں کونسی والی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نماز فجر سے پہلے والی۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، اور کچھ نہیں کہا۔

    لہٰذا مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگرنماز فجرسے قبل کی دو رکعت کسی سے چھوٹ جائیں تو وہ نمازفجرکےبعد پڑھ سکتا ہے کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ نے تقریراً اسے منظور کیا ہے۔ اس پربعض لوگ یہ اعتراض پیش کرتے ہیں کہ احادیث میں نمازفجرکے بعد سنت پڑھنے سے منع کیا گیا ہے توعرض ہے کہ نمازفجرکے بعد عام سنن ونوافل سے منع کیا گیا ہے اوربے شک عام سنن ونوافل فرض بعد ادا کرنا درست نہیں ہوگا، لیکن اگر خصوصی طور پر کسی سنت کے بارے میں ثبوت مل جائے کہ اسے فجر بعد پڑھ سکتے ہیں تو ایسی سنت کی تخصیص ہوجائے گی اوراس کا حکم الگ ہوگا، چنانچہ فجر سے قبل والی دو رکعت کے بارے میں خصوصی دلیل مل رہی ہے کہ اسے فجر کے بعد پڑھ سکتے ہیں اس لئے اس سنت کو فجر بعد بھی پڑھ سکتے ہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں