کیا بیوی خاوند کا عضوتناسل منہ میں ڈال سکتی ہے
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا کوئی عورت اپنے خاوند کا عضو تناسل منہ میں ڈال سکتی ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! دین اسلام نے قضائے حاجت کے وقت دائیاں ہاتھ شرمگاہ کو لگانا منع کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لَا يُمْسِكَنَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَهُوَ يَبُولُ، وَلَا يَتَمَسَّحْ مِنَ الْخَلَاءِ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ۔(مسلم: 267)
تم میں سے کوئی بھی پیشاب کرتے ہوئے اپنا آلہ تناسل دائیں ہاتھ سے نہ پکڑے،اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے،اور نہ ہی برتن میں سانس لے۔
چونکہ دائیاں ہاتھ کھانے پینے اور ذی شان کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے اس لیے دائیں ہاتھ کو ایسے رذیل کاموں میں استعمال کرنے سے شریعت نے منع فرما دیا۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
كَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيُمْنَى لِطُهُورِهِ وَطَعَامِهِ، وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِخَلَائِهِ، وَمَا كَانَ مِنْ أَذًى۔(ابوداؤد: 33)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیاں ہاتھ وضوء اور کھانا کھانے (جیسے امور) کے لیے ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بائیاں ہاتھ قضائے حاجت اور گندگی والے امور کے لیے۔
غورفرمائیں کہ جب دائیاں ہاتھ جس کے ذریعہ انسان کھانا اپنے منہ کی طرف بڑھاتا ہے اسے ہی گندگی والے کاموں، شرمگاہ کو چھونے وغیرہ سے روک دیا گیا ہے تو منہ کو شرمگاہ پر لگانا یا عضوتناسل کو منہ میں ڈالنا یا عورت کی شرمگاہ کو زبان سے چاٹنا کیوں کر جائز ہو سکتا ہے؟ بلکہ یہ تو بطریق اولىٰ حرام ٹھہرے گا۔
واللہ اعلم بالصواب