نذرونیازکا معنی ومفہوم اور اس نام کے کھانےکا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ نذرونیاز کا کیا معنیٰ ہے؟ اور جو لوگ نذر اللہ نیاز حسین کے نام پر چیزیں پکا کر تقسیم کرتے ہیں کیا ان کو کھایا جاسکتا ہے؟ وضاحت فرمائیں

644 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! نذرکا مطلب ہوتا ہے ’’اللہ کے نام کی منت ماننا‘‘۔ مثال کے طورپرکسی صاحب نے یہ کہا کہ میرا بیٹا شفایاب ہوجائے تو میں اللہ کے نام پرایک بکرا ذبح کرونگا۔تو یہ اس کی نذر(منت) ہوگئی۔اور نذرکی تعریف یہ ہے کہ ’’اپنے آپ پر کسی ایسی چیز کو واجب کرلینا، جو واجب نہیں تھی تو وہ نذرکہلاتا ہے۔‘‘۔اور نیاز وہ چیز کہلاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے نام پر مانی گئی ہو۔یعنی جو اس بندے نے اللہ کے نام کی نذرایک بکرا مانا ہے، یہ بکرا ’’نیاز‘‘ کہلائے گا۔لہٰذا رب تعالیٰ کی نذرماننا اور اس نذریعنی نیازکو رب تعالیٰ کےلیے ہی پورا کرنا یہ عبادت ہے۔جیسا کہ قرآن پاک میں بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا

    يُوفُونَ بِالنَّذْرِ ۔(سورۃ الانسان:7)
    جو نذر پوری کرتے ہیں۔

    اور اسی طرح حدیث مبارکہ ہے

    اورنذرپورا کرنے کے حوالے سے حدیث مبارکہ ہے

    مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلاَ يَعْصِهِ۔(بخاری:6696)
    جو کوئی اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اسے چاہئے کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے اور جو شخص اللہ کی نافرمانی کی نذر مانے تو وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے۔

    لہٰذا آپ یہ جان لیں کہ اللہ کےلیے نذر ماننا اور اللہ ہی کےلیے اسے پورا کرنا عبادت ہے اور کسی بھی عبادت کو غیر اللہ کےلیے ادا کرنا جائز نہیں۔ جس نے بھی غیر اللہ کےلیے نذر مانی یا کوئی جانور ذبح کیا تو اس نے اس غیر کو عبادت میں اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیا، جو کہ شرک اکبر ہے۔

    باقی جو یہ کہتے ہیں ’’نذراللہ نیاز حسین‘‘۔اگروہ صرف یہ کہیں کہ ’’نذراللہ‘‘ جس کا مطلب ہے کہ منت(نذر) اللہ کےلیے ہے،تو پھریہ درست ہے۔لیکن اس کے ساتھ ’’نیازحسین‘‘ یہ کہنا شرک ہے۔نیاز حسین کہنا شرک اس لیے ہے کیونکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نہ کسی چیز کے خالق ہیں اور نہ مالک۔اب اگریہی جملہ ایک ساتھ ’’نذراللہ نیاز حسین‘‘ بولا جائے تو پھر یہ مکمل جملہ ہی غلط ہوجائے گا۔کیونکہ اس جملے کا مطلب ہے کہ نذرتو ہم نے اللہ تعالیٰ کےلیے مانی ہے۔لیکن جو نذرمانی ہے(یعنی نیاز) وہ حسین کےلیے ہے۔یعنی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو رب تعالیٰ کے ساتھ نذرونیاز(عبادت) میں شامل کرلیا۔چونکہ نذرونیازعبادت کی قسم ہے۔اور عبادت میں غیراللہ کو شامل کرنا شرک اکبر ہے۔لہٰذا پھر یہ مکمل جملہ درست نہیں ہوگا۔اور نہ اس نام سے تقسیم کی جانے والی چیزوں کو کھانا جائزہوگا۔بلکہ حرام ہوگا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں