صدقہ میں کیا دینا اور صدقہ کھانا جائز ہے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ صدقہ میں کیا کچھ دیا جاسکتا ہے؟ کیا صدقہ میں دی ہوئی چیز لینا یا کھانا جائز ہے؟

418 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    جو کچھ بھی انسان اپنی استطاعت کے مطابق فی سبیل اللہ صدقہ کر سکتا ہے، وہ کرنا چاہئیے۔ چاہے چیز نئی ہو یا پرانی، کیونکہ قبول کرنے والی ذات بڑی کریم ہے وہ تو ایک ذرے جتنی نیکی کو بھی رائیگاں نہیں جانے دیتا بشرطیکہ وہ نیکی ہو۔ لیکن جب دین کے مرتبہ احسان کے حوالے سے دیکھیں، تو اس کے بارے میں مشعل راہ تیسرے پارے کی پہلی آیت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے

    لَن تَنَالُواْ الْبِرَّ حَتَّى تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ
    تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے جب تک تم (اللہ کی راہ میں) اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ نہ کرو، اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو بیشک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے۔

    لہذا اس سے ثابت ہوا کہ جوبھی چیز رب کے راستے میں خرچ کی جائے، وہ اعلیٰ ہونی چاہیے، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ پرانی اشیاء یا کم تر اشیاء صدقہ نہیں کی جاسکتی؟ بالکل کی جاسکتی ہے۔

    جہاں تک صدقہ کھانے کی بات ہے تو اس میں آپ یہ جان لیں

    صدقہ کی دو اقسام ہیں۔

    1۔ فرضی صدقہ:
    جسے زکوۃ کہا جاتاہے۔ یہ غنی کے لئے کھانا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ یہ اغنیاء سے لے کر فقراء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

    2۔ نفلی صدقہ:
    نفلی صدقات میں سے غنی کے لئے کھانا جائز ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ وہ غریبوں اور فقراء کو ہی دیا جائے۔ امام نووی فرماتے ہیں۔

    ” تحل صدقة التطوع للأغنياء بلا خلاف ، فيجوز دفعها إليهم ويثاب دافعها عليها , ولكن المحتاج أفضل”(المجموع” 6/236)
    نفلی صدقہ اغنیاء کے لئے بلا خلاف جائز ہے، یہ اغنیاء کو دیا جا سکتا ہے اور اس پر ثواب بھی ملے گا۔ لیکن محتاج زیادہ حقدار ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں