نماز قصر کی مسافت اور مدت اور سسرال میں نماز کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ نماز قصرکےلیے مسافت اور مدت کتنی ہے؟ اگر ایک شہر میں والدین کا گھر ہے اور دوسرے شہر میں سسرال کا، تو قصر صرف راستے میں ہوگی یا گھر(سسرال یا والدین کا گھر، جس میں بطور مہمان جارہے ہیں) پہنچنے پر بھی قصر پڑھنی ہے؟

1129 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن آپ کے سوال سے ملتا جلتا ایک سوال پہلے ہی گروپ میں کیا جاچکا ہے، سو اسی سوال کے جواب کو کاپی پیسٹ کیا جارہا ہے۔

    سوال:
    بہن نے سوال کیا ہے کہ نماز قصر کتنے میل پہ پڑھی جاتی ہے۔ اسی طرح کیا والدین کے گھر قصر ہوگی جب کہ جائداد کی تقسیم ہوچکی ہو۔ اور سسرال میں کیا حکم ہے ؟۔ اسی طرح جہاں خاوند کی جاب ہو، وہاں نماز قصر ہوگی یا پوری نماز پڑھنی ہوگی۔ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

    جواب:

    پہلی بات
    بعض علماء نے قصر کے لیے مسافت کی حد تراسی کلو میٹر بیان کی ہے اور بعض علماء نے کہا ہے کہ قصر کے لیے مسافت وہ ہے، جسے عرف عام میں سفر قرار دیا جائے، خواہ وہ اسی کلومیٹر سے بھی کم ہو اور جسے لوگ کہیں کہ یہ سفر نہیں تو وہ سفر نہیں ہے، خواہ وہ ایک سو کلو میٹر ہی کیوں نہ ہو۔ اسی آخری بات کو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اختیار کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جواز قصر کے لیے کسی معین مسافت کو بیان نہیں فرمایا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں:

    کَانَ النبیِ إِذَا خَرَجََ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ قصر الصلاة وصَلّٰی رَکْعَتَيْنِ۔( مسلم:691)
    ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے سفر فرماتے تو نماز قصر ادا کرتے اور صرف دو رکعتیں پڑھتے تھے۔‘‘

    نوٹ:
    راجح بات یہی ہے کہ سفر کی مسافت حدیث سے ثابت ہے اور وہ تین فرسخ ہے،جو شیخ الحدیث حافظ عبدالمنان صاحب نور پوری رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق 23 کلو میٹر بنتی ہے۔ یہ مسافت اپنے شہر کی حدود سے نکلنے کے بعد شمار ہوگی۔ (واللہ اعلم)

    دوسری بات
    نماز قصر زیادہ سے زیادہ چار دن تک کرنا ثابت ہے، اس سے زیادہ قیام ہو تو قصر درست نہیں۔ پوری نماز پڑھی جائے گی۔

    تیسری بات
    حالت تردد میں یعنی ایک مسافر کہیں سفر پر ہے، تو وہ واپسی کی تیاری کرتا ہے لیکن پھر رہ جاتا ہے، پھر تیاری کرتا ہے لیکن رہ جاتا ہے، تو ایسی حالت میں زیادہ سے زیادہ انیس دن تک قصر کرنا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،اس سے زیادہ نہیں ۔ انیس دن کے بعد اگر تردد بڑھ جائے تو نماز پوری پڑھی جائے گی۔

    چوتھی بات
    کچھ لوگ جو روزانہ تین فرسخ یا اس سے زائد سفرکرکے کہیں جاب وغیرہ کےلیے جاتے ہیں، اور پھر کام کرکے واپس گھر آجاتے ہیں تو وہ کیا کریں؟ تو ایسے لوگ ڈیوٹی کے دوران بھی پوری پڑھیں گے اور گھر پہنچ کر بھی مکمل، لیکن اگر دوران سفر پڑھیں گے، اور مسافت سفر قصر والی ہے تو پھر نماز قصر ہوگی۔

    یہی صورت عورت کے والدین کے گھر، سسرال میں، خاوند کی جاب کی جگہ پربھی لاگو ہوگی۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں