کیا ہم پانی وغیرہ میں تعویذ گھول کر پی سکتے ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم تعویذ پانی وغیرہ میں گھول کر پی سکتے ہیں؟

471 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! سلف صالحین، حضرات صحابہ وتابعین، ائمہ ومحدثین اور دیگر اہل علم کی رائے کے مطابق ہر طرح کا تعویذ ہرطرح کے کام کےلیےچاہے وہ تعویذ قرآنی ہو یا غیرقرآنی، اس کو لکھ کر پہننا یا گھول کر پینا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ اگر یہ جائز ہوتا تو نبی کریم صل الله علیہ وسلم سب سے پہلے اپنی امّت کو اس کی دعوت دیتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے سختی سے منع فرمایا، حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

    إِنَّ الرُّقَى، وَالتَّمَائِمَ، وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ۔(ابوداؤد:3530)
    دم جھاڑ ،تعوذ اور حب کا عمل (یہ سب )شرک ہیں۔

    اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے

    عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ۔(ابوداؤد:3883)
    سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دم جھاڑ ، گنڈے منکے اور جادو کی چیزیں یا تحریریں شرک ہیں۔

    اور ویسے بھی تھوڑا سا عقل سے کام لیا جائے تو سمجھ آتی ہے کہ کیا یہ قرآن اس لئے نازل ہواکہ اس کو پانی میں گھول کر پیا جائے یا بازو یا گلے میں لٹکایا جائے؟ یہ قرآن کی توہین ہے، اور یہ چیز انسان کو کفر تک لے جاتی ہے۔ اور تعویذوغیرہ پہننے یا پینے والوں کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ اس طرح فرمان بھی ہے کہ

    من تعلق تميمة فلا أتم الله له، ومن تعلق ودعة فلا ودع الله له۔(مسندأحمد:4/154)
    جو شخص تعویذ لٹکائے ،اللہ تعالی اس کی خواہش کو پورا نہ فرمائے اورجو سیپی وغیرہ لٹکائے ،اللہ تعالی اسے آرام نہ دے۔

    نوٹ:
    قرآنی تعویذ یا معروف اورپاکیزہ دعاؤں پرمشتمل تعویذات کے حوالے سے علماء میں اختلاف ضرور ہے۔ بعض نے اسے جائز قراردیا ہے، سلف کی ایک جماعت سے بھی اسی طرح مروی ہے اور اسے انہوں نے مریض پر پڑھ کر دم کرنے کی طرح قراردیا ہے۔ اوردوسرا قول یہ ہے کہ یہ بھی جائز نہیں، خواہ وہ قرآنی الفا ظ پر مشتمل ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ وہ احادیث جن میں تعویذوں کی ممانعت ہے، وہ عام ہیں اوران میں کسی استثنائی صورت کا ذکر نہیں ہے۔ لہذا واجب یہی ہے کہ عموم کے مطابق عمل کیا جائے اوروہ یہ کہ کسی قسم کے تعویذ کا استعمال بھی جائز نہیں کیونکہ قرآنی تعویذوں کا استعمال پھرغیرقرآنی تعویذوں تک پہنچا دیتا ہے اورمعاملہ خلط ملط ہوجاتا ہے۔ لہذا واجب یہ ہے کہ تمام قسم کے تعویذوں کے استعمال کی ممانعت ہو۔

    اس لیے آپ یہ جان لیں کہ واضح دلائل کی وجہ سے یہی مؤقف راحج اور درست ہے کسی ہر طرح کا تعویذ حرام ہے۔ کیونکہ اگر ہم قرآن اورپاکیزہ دعاؤں پر مشتمل تعویذ کو جائز قراردے دیں توپھر اس سے دروازہ کھل جائے گا اورہر شخص جیسا چاہے گا تعویذ استعمال کرے گا، اگرمنع کیا جائے تو وہ کہے گا کہ یہ تو قرآن یا پاکیزہ دعاؤں پر مشتمل ہے، اس سے دروازہ کھل جائے گا، شگاف بڑا ہوجائے گا اورہرطرح کے تعویذوں کا استعمال ہونے لگے گا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں