گھر، مدرسہ، سکول، آفس، کالج، ہسپتال وغیرہ کی طرف عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا کیسا ہے؟ جب اس سوال کا جواب دیا گیا، تو بہن نے سوال کیا کہ پھر گھر، مدرسہ، سکول، آفس، کالج، ہسپتال، یونیورسٹی وغیرہ کی طرف عورت بغیر محرم سفر نہیں کرسکتی؟۔

384 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن عورت کو محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت ہے۔ اور سفر کب سفر شمار ہوتا ہے؟، اس کو سمجھنے کےلیے بخاری ، کتاب تقصیر الصلوۃ میں ہے۔

    وسمى النبي صلى الله عليه وسلم يوما وليلة سفرا‏.‏ وكان ابن عمر وابن عباس رضى الله عنهم یقصران ويفطران في أربعة برد وهى ستة عشر فرسخا‏۔
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اور ایک رات کی مسافت کو بھی سفر کہا ہے اور عبد اللہ ابن عمر اور عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہم چار برد ( تقریبا اڑتالیس میل کی مسافت ) پر قصر کرتے اور روزہ بھی افطار کرتے تھے۔ چار برد میں سولہ فرسخ ہوتے ہیں ( اور ایک فرسخ میں تین میل )

    اس حدیث میں سفرکا اطلاق کب ہوگا؟ یہ واضح کیا گیا ہے۔

    رہا آپ کا سوال تو اس پر احادیث ملاحظہ فرمائیں

    ٭ حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، قال قلت لأبي أسامة حدثكم عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ لا تسافر المرأة ثلاثة أيام إلا مع ذي محرم‏۔(بخاری : 1086)
    ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، انہوں نے ابو اسامہ سے، میں نے پوچھا کہ کیا آپ سے عبیداللہ عمری نے نافع سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا تھا کہ عورتیں تین دن کا سفر ذی رحم محرم کے بغیر نہ کریں ( ابو اسامہ نے کہا ہاں )

    ٭ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضى الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ لا تسافر المرأة ثلاثا إلا مع ذي محرم‏۔(بخاری: 1087)
    ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیا ن کیا، کہا کہ ہم سے یحی ٰ بن سعیدقطان نے، عبید اللہ عمری سے بیا ن کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں نافع نے خبر دی، انہیں ا بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا عورت تین دن کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو۔

    ٭ حدثنا آدم، قال حدثنا ابن أبي ذئب، قال حدثنا سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبي هريرة رضى الله عنهما قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة ليس معها حرمة‏۔(بخاری : 1088)
    ہم سے آدم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ا بن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے اپنے باپ سے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی خاتون کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ ایک دن رات کا سفر بغیر کسی ذی رحم محرم کے کرے۔

    وضاحت
    عورت کے لیے پہلی احادیث میں تین دن کے سفر کی ممانعت وارد ہوئی ہے جب کہ اس کے ساتھ کوئی ذی محرم نہ ہو اوردوسری حدیث میں ایک دن اور ایک رات کی مدت کا ذکر آیا۔ دونوں احادیث میں تطبیق یہ ہے کہ لفظ سفرکا کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد بتلانا مقصود ہے یعنی ایک دن رات کی مدت سفر کوشرعی سفر کا ابتدائی حصہ اور تین دن کے سفر کو آخری حصہ قراردینا ہے۔

    لہٰذا وہ سفر جس پر شرعی طور سفر کا اطلاق آتا ہے، وہ عورت بغیرمحرم کے نہیں کرسکتی۔ لیکن جس سفر پر سفر کا اطلاق نہیں آتا، بامر مجبوری وہ سفر بغیرمحرم کے عورت کرسکتی ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں