ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
نماز کے بعد جو دعا کی جاتی ہے اس ہاتھ اٹھانے چاہیئے یا نہیں؟ ؟؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن بلا شبہ عام حالات میں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے جس میں کوئی شک نہیں ہوناچاہئے۔
حضرت سلمانؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(إن ربکم حي کریم یتسحيٖ من عبدہ إذا رفع یدیه إلیه أن یردھما صفرًا) 1
”بے شک تمہارا رب حیادار اور کریم النفس ہے۔ اس بات سے شرماتا ہے کہ جب اس کا بندہ اس کی طرف دونوں ہاتھ اُٹھائے تو وہ انہیں ناکام اور خالی لوٹا دے۔”
مالک بن یسار سکونی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(إذا سألتم اﷲ فسلوہ ببطون أکفکم ولا تسألوہ بظهورہها) 2
”جب تم اللہ عزوجل سے سوال کرو تو اپنی ہتھیلیوں سے کرو، نہ کہ ہاتھ کی اُلٹی طرف سے۔”
انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی کو دیکھا۔”3
ان کی دوسری روایت ہے کہ” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہتھیلیوں کے ساتھ اور اُلٹے ہاتھ دعاکرتے بھی دیکھا۔ ” 4
اُلٹے ہاتھ سے دعا کرنا صرف ایک موقع پر تھا یعنی بارشوں کیلئے دعا (استسقائ) کے وقت۔
واللہ اعلم بالصواب