ایصال ثواب کی غرض سے فوت شدہ کےلیے صرف طواف کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال: 

بہن نے سوال کیا ہے کہ جس طرح فوت شدہ کےلیے حج اورعمرہ کیا جاسکتا ہے، کیا اسی طرح صرف ان کےلیے طواف کرکے اس کا ثواب انہیں ہدیہ کیا جاسکتا ہے؟

651 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن!عبادات میں اصل تو یہ ہے کہ کوئی بھی عبادت شرعی دلیل کے بغیر نہ کی جائے، شرعی دلیل کے بغیر کوئی بھی عبادت کرنا حرام اور منع ہے۔ لیکن جہاں اور جس کام کےلیے شرعی دلیل مل جائے، تو وہ عبادت کی جاسکتی ہے۔ کتب احادیث اورتراجم کی کسی بھی کتاب میں یہ نہيں ملتا ہے کہ امت کے سلف صالحین میں سے کسی نے بھی کوئی نیک کام کیا اورپھراس کا ثواب کسی مسلمان کوبخشا ہو۔ کیونکہ عبادات توقیفی ہوتی ہیں، کوئی بھی عبادت اس وقت تک مشروع نہیں قرار پاتی جب تک اس کی مشروعیت کی شرعی دلیل نہ مل جائے۔

    فوت شدگان کو اجروثواب بخشوانے یا ایصال ثواب کےلیے شریعت اسلامیہ نے اس میں بعض اعمال کوجائز قرار دیا ہے، لہذا اس مسئلہ میں انہيں اعمال تک ہی محدود رہنا چاہیے اورکسی دوسری چيز کواس پرقیاس کرتے ہوئے عمل پیرا نہیں ہونا چاہیے بلکہ جواعمال کرنے جائز ہیں اوردلائل سے ثابت ہیں وہی کیے جا سکتے ہیں، کیونکہ عبادات میں اصل توممانعت ہی ہے لیکن جب کوئی دلیل مل جائے توپھر وہ عبادت کی جاسکتی ہے۔

    شریعت اسلامیہ میں فوت شدگان کے لیے جن اعمال کا اجروثواب بخشنا جائزہے ، یا زندہ لوگوں کے جن اعمال سے فوت شدگان کوفائدہ حاصل ہوتا ہے وہ یہ ہیں

    1۔ فوت شدہ کےلیے بخشش کی دعا کرنا
    2۔ میت کے ذمہ نذریا کفارہ وغیرہ کے واجب روزے ہوں تو ان کی قضائی دینا
    3۔ میت کے قرض کی ادائیگی کرنا
    4۔ میت نے اگر اطاعت کی نذرمانی ہو تو اسے پورا کرنا
    5۔ فوت شدہ کی اولاد کا صالح اعمال کرنا
    6۔ فوت شدہ کےلیے حج یا عمرہ کرنا

    یہ ایصال ثواب کے وہ تمام اعمال اور طریقے ہیں، جو دلائل سے ثابت ہیں، لہٰذا عبادات میں جو چیز دلائل سے ثابت ہو وہی کرنی چاہیے۔ کسی فوت شدہ کےلیے صرف طواف کرنا اور اس کا ثواب اسے بخشنا درست نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں