عیسائی قبرستان اور دعائے زیارت قبور

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم عیسائیوں کے قبرستان میں جب داخل ہوں تو ’’دعا زیارت قبور‘‘ السلام علیکم اہل الدیار… الخ پڑھ سکتے ہیں؟

317 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! جب ہم ’’ السلام علیکم‘‘ کہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ’’ تم (سب) پر(اللہ کی طرف سے) سلامتی ہو‘‘۔ اور دوسری طرف ہمارے لیے رہنمائی ہے کہ وفات کے بعد کسی غیرمسلم کےلیے دعا نہیں کرسکتے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

    مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ۔(سورۃ التوبہ:113)
    پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وه رشتہ دار ہی ہوں اس امر کےظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں۔

    اور قرآن مجید کے ایک اور مقام پر رب کریم کا فرمان ہے کہ

    وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ۔(سورۃ التوبہ:84)
    ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار بے اطاعت رہے ہیں۔

    لہٰذا غیرمسلم لوگوں کے قبرستان سے گزرتے ہوئے ’’دعائے زیارت قبور‘‘نہیں پڑھی جائے گی۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں