دعائے قنوت میں نستغفرك ونتوب إليك کے الفاظ ثابت ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ دعائے قنوت کے یہ الفاظ ’’ نستغفرك ونتوب إليك‘‘ ثابت ہیں یا نہیں؟

412 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! یہ الفاظ ثابت نہیں ہیں۔ جیسا کہ حدیث ہے

    عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ- قَالَ: ابْنُ جَوَّاسٍ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ۔ (ابوداؤد:1425)
    ابواسحاق نے برید بن ابی مریم سے انہوں نے ابوالحوراء سے روایت کی کہ جناب حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات تعلیم فرمائے جنہیں میں وتر میں کہا کروں ۔ ( استاد ) ابن جواس کے لفظ ہیں ” میں انہیں وتر کے قنوت میں پڑھا کروں ۔ “ اور وہ یہ ہیں

    اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ
    اے اللہ ! جن لوگوں کو تو نے ہدایت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ ہدایت دے ۔ اور جن کو تو نے عافیت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ عافیت دے ( یعنی ہر قسم کی برائیوں اور پریشانیوں وغیرہ سے ) اور جن کا تو والی ( دوست اور محافظ ) بنا ہے ان کے ساتھ میرا بھی والی بن ۔ اور جو نعمتیں تو نے عنایت فرمائی ہیں ان میں مجھے برکت دے ۔ اور جو فیصلے تو نے فرمائے ہیں ان کے شر سے مجھے محفوظ رکھ ۔ بلاشبہ فیصلے تو ہی کرتا ہے ، تیرے مقابلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ۔ اور جس کا تو والی اور محافظ ہو وہ کہیں ذلیل نہیں ہو سکتا ۔ اور جس کا تو مخالف ہو وہ کبھی عزت نہیں پا سکتا ، بڑی برکتوں ( اور عظمتوں ) والا ہے تو اے ہمارے رب ! اور بہت بلند و بالا ہے ۔

    اسی طرح سنن ابن ماجہ میں الفاظ کچھ مختلف ہیں۔

    عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ عَلَّمَنِي جَدِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ اللَّهُمَّ عَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَاهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ سُبْحَانَكَ رَبَّنَا تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ۔(ابن ماجہ:1178)
    سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے میرے نانا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ سکھائے تھے کہ انہیں وتروں کے قنوت میں پڑھا کروں:

    اللَّهُمَّ عَافِنِى فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِى فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَاهْدِنِى فِيمَنْ هَدَيْتَ وَقِنِى شَرَّ مَا قَضَيْتَ وَبَارِكْ لِى فِيمَا أَعْطَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِى وَلاَ يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لاَ يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ سُبْحَانَكَ رَبَّنَا تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ
    اے اللہ! تو جنہیں عافیت بخشتا ہے، مجھے بھی ان میں( شامل کر کے) عافیت بخش اور جن سے تو محبت رکھتا ہے ان میں( شامل کر کے) مجھ سے محبت رکھ اور جنہیں تو نے ہدایت دی، ان میں( شامل کر کے) مجھے بھی ہدایت دے اور تو نے جو بھی فیصلہ کیا ہے اس کے شر سے مجھے محفوظ فرما اور جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما، یقیناً تو ہی فیصلے کرتا ہے، تیرے مقابلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا اور جسے تو دوست رکھے وہ کہیں ذلیل نہیں ہو سکتا، اے ہمارے رب تو پاک ہے، تو برکتوں والا اور رفعتوں والا ہے۔

    ان دونوں احادیث میں نستغفرك ونتوب اليك کے الفاظ کا تذکرہ نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں