مصنوعی تسبیح اور کاؤنٹر پر اذکار کرنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ تسبیح اور اذکار کاؤنٹر پہ ذکر واذکار کرنا کیسا ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن اس سوال سے ملتا جلتا ایک سوال پہلے بھی گروپ میں کیا جاچکا ہے، جس کے جواب میں آپ کے سوال کا بھی جواب ہے، سو وہ جواب دوبارہ پیش کیا جاتا ہے۔
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم تسبیح انگلیوں پر پڑھیں؟ اورکیا جب کوئی تسبیح 500، یا 1000 تک پڑھنی ہو تو پھر کیا کریں؟
جواب:
بہن سب سے پہلی بات یہ جان لیجیے کہ میرے علم میں کوئی ایسی مسنون تسبیح نہیں، جس کا 500 یا 1000 بار پڑھنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔ ہاں اگر آپ سنت سمجھ کر نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ورضا کےلیے کسی ایک تسبیح کو 500، 1000یا 2000 بار پڑھ لیتی ہیں تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن اس تعداد کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کر پڑھنا اور پھر ہمیشہ اس پر عمل کرتے رہنا یہ عمل درست نہیں۔
دوسری بات تسبیح کس طرح کی جائے؟ ایک ہاتھ سےیا دونوں ہاتھوں سے؟ یا دانے والی مصنوعی تسبیح سے؟ تو زیادہ افضل اور بہتر یہ ہے کہ انسان اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر ذکر کرے اور دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر کرے کیونکہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں پر ذکر کرنے کی بجائے صرف دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر ذکر کرنا افضل ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں کے ساتھ ذکر وتسبیح کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے کہ انہیں قوت گویائی عطا کی جائے گی۔ (سنن ابی داؤد ، اباب التسبیح بالحصی ، حدیث : 1501)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے دائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھا کرتے تھے ۔(سنن ابی داؤد ، الوتر ، باب التسبیح بالحی ، حدیث 1502)
باقی جو مصنوعی تسبیح (دانوں والی تسبیح) استعمال کرتے ہیں، اس کے استعمال میں حسب ذیل امور خلاف شریعت ہیں:
1۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں پر تسبیح پڑھنے کے لیے جو راہنمائی فرمائی ہے یہ طریقہ اس کے خلاف ہے۔
2۔ تسبیح کا یہ استعمال بسا اوقات ریاکاری کا سبب بھی بنتا ہے خصوصا ًہم کچھ لوگوں کودیکھتے ہیں کہ انہوں نے تسبیح کو ہار کی طرح اپنے گلوں میں لٹکایا ہوتا ہے اورا ن کی تسبیح بھی ہزارو ں دانوں پر مشتمل ہوتی ہے اور پھر گردنوں میں ڈال کر گویا لوگوں سے یہ کہتے ہیں کہ دیکھو ہم ہزار دانوں کی تسبیح پڑھنے والے ہیں ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تسبیح استعمال کرنے والا ہر شخص ریا کار ہوتاہے بلکہ میرے عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تسبیح کا استعمال ریاکاری کا سبب بنتاہے۔
3۔ تسبیح کو انسان اذکار کی تعداد شمار کرنے کے لیےاستعمال کرتا ہے تو اس طرح وہ حضور قلب کی دولت سے محروم ہو جاتاہے۔ یہی وجہ ہوتی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ بظاہر تسبیح پھیر رہے ہوتے ہیں اور آنکھیں گرد وپیش سے گزرنے والے لوگوں کا جائزہ لے رہی ہوتی ہیں۔ گویا ان کےہونٹ تسبیح سےہل رہے ہوتےہیں، مگر بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دل غافل اور اس طرف متوجہ ہیں جس طرف وہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کیونکہ اکثر وبیشتر صورتوں میں دل کا تعلق نظر ہی سے ہوتا ہے۔ لہذا میں یہ کہتا ہوں کہ افضل یہ ہے کہ انسان تسبیح کو استعمال نہ کرے بلکہ انگلیوں پر اللہ تعالی کا ذکر کرے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی فرمائی ہے۔ لیکن اگر کوئی ان تین بتائے جانے والے امور سے بچ کر دانوں والی تسبیح کا استعمال کرتا ہے، تو یہ مباح ہے۔
باقی تعداد کو یاد رکھنے کےلیے کوئی سا بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب