میسج پہ غیبت کرنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال :
اگر ہم کسی کی برائی میسج پر کریں کسی سے تو کیا یہ بھی فرشتے لکھتے ہیں ؟ مطلب زبان سے تو کچھ نہیں بول رہے میسج پہ لکھ رہے ہیں تو کیا یہ بھی گناہ میں شامل ہے ؟؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب :
بہن غیبت کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنُوا اجتَنِبوا كَثيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعضَ الظَّنِّ إِثمٌ ۖ وَلا تَجَسَّسوا وَلا يَغتَب بَعضُكُم بَعضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُم أَن يَأكُلَ لَحمَ أَخيهِ مَيتًا فَكَرِهتُموهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوّابٌ رَحيمٌ ﴿١٢﴾… سورةالحجرات
کہ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو!بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔تجسس نہ کرو۔اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے؟دیکھو تمھیں خود یہ ناپسند ہے۔(پس ) اللہ سے ڈرو،اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے!”
اس فقرے میں اللہ تعالیٰ نے غیبت کو مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دے کر اس فعل کے انتہائی گھناؤنا ہونے کا تصور دلایا ہے۔مردار کا گوشت کھانا بجائے خود نفرت کے قابل ہے،کجاکہ وہ گوشت بھی کسی جانور کا نہیں بلکہ انسان کا ہو۔اور انسان بھی کوئی اور نہیں خوداپنا بھائی ہو۔ پھر اس تشبیہ کو سوالیہ انداز میں پیش کرکے اور زیادہ موثر بنا دیا گیا ہے۔تاکہ ہر شخص اپنے ضمیر سے پوچھ کر فیصلہ کرے کہ آیا وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے کےلئے تیار ہے؟
اب یہ غیبت خواہ زبان سے کی جائے یا ہاتھ کے اشارے یا لکھ کر کی جائے ۔ ہر صورت میں غیبت غیبت ہی رہے گی اور فرشتے یہ عمل لکھتے رہیں گے ۔اور نامہ اعمال میں گناہ کا اضافہ ہوتا رہے گا ۔
واللہ اعلم بالصواب