حالت احرام میں خواتین کا نقاب کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ احرام کی حالت میں نقاب کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

429 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ

    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنْ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْبَرَانِسَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْ أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلَا الْوَرْسُ وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ۔ (بخاری:1838)
    ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حالت احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنو نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ برنس۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو۔ احرام کی حالت میں عورتیں منہ پر نقاب نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں۔

    حالت احرام میں نقاب کرنے کی ممانعت ہے۔ تو پھرجب خواتین کے سامنے نامحرم لوگ آئیں تو پھروہ کیا کریں؟ تو اس بارے میں یہ نوٹ فرمالیں کہ اگرکسی اجنبی مرد کے قریب سے گزرنے پر اگر کسی عورت کو اپنا چہرہ چھپانے كى ضرورت پيش آتی ہے تو وہ اپنے سر سے نيچے چہرے پر اس طریقہ وانداز سے کپڑا لٹکا سکتی ہے کہ وہ نقاب وغیرہ کی شکل نہ بنے۔ کپڑا چہرے کو نہ لگے اوربے پردگی بھی نہ ہو۔

    اس طریقہ کی ترغیب ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے دلائی ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ۔ (ابوداؤد:1833)
    ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام سے ہوتی تھیں اور قافلے والے ہمارے سامنے سے گزرتے تو ہم اپنے پردے کی چادر کو سر سے چہرے پر لٹکا لیتیں ۔ جب وہ گزر جاتے تو چہرہ کھول لیتی تھیں ۔

    لہٰذا بے پردگی اور بدنگاہی سے بچنے کےلیے عورت اپنے سر پر اس طرح کپڑا ڈال سکتی ہے کہ وہ کپڑا چہرے کو نہ لگے اور پردہ بھی ہوجائے۔ ​

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں