والد کی طرف سے حج بدل کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ان کے والد فوت ہوگئے ہیں ان کی طرف سے حج یا عمرہ کیا جاسکتاہے اور کیا کسی کو ان کی طرف سے حج یا عمرہ کروایا جاسکتا ہے ؟

463 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    جی بہن اس سلسلے میں حادیث کا ذکر کرتے ہیں:
    1. حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کرنے لگی، یا رسول اللہ! میری والدہ نے حج نہیں کیا تھا، اگر میں اس کی طرف سے حج کروں تو کیا اس کی طرف سے کفایت کر جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں‘‘ (ابودائود، الوصایا: ۲۸۷۷)
    اس سے معلوم ہوتا ہے کہ میت کی طرف سے حج ہو سکتا ہے۔
    2. ایک طویل حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں: ’’اگر مرنے والا مسلمان ہوتا تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے یا صدقہ کرتے یا اس کی طرف سے حج کرتے تو اس کا ثواب اسے ضرور پہنچے گا۔‘‘ (ابودائود، الوصایا: ۲۸۸۳)

    دائمی فتوی کمیٹی کے علماء نے کہا:

    “کسی انسان کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی طرف سے حج کرنے سے پہلے کسی کی طرف سے حج کرے، اس کی دلیل ابن عباس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا: “میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں”آپ نے فرمایا: (کیا توں نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟)اس نے کہا: “نہیں” آپ نے فرمایا: (پہلے اپنی طرف سے حج کرو، پھر شبرمہ کی طرف سے کرنا)ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر مرنے والے نے وصیت نہ بھی کی ہو تو بھی اس کی طرف سے حج کرنا جائز ہے اور وہ اس کے ثواب سے محروم نہیں رہے گا، لہٰذا میت کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے۔مگر شرط یہ کہ جو میت کی طرف سے حج یا عمرہ کرے اس نے پہلے حج یا عمرہ کیا ہو

    (واللہ اعلم بالصواب )

ایک جواب چھوڑیں