اعتکاف کی حالت میں شوہر کا بیوی سے موبائل پربات کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا اعتکاف میں شوہر اپنی بیوی سے موبائل پر بذریعہ میسج یا کال پہ بات کرسکتا ہے؟

513 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! حدیث مبارکہ ہے

    حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ ح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَعِنْدَهُ أَزْوَاجُهُ فَرُحْنَ فَقَالَ لِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ لَا تَعْجَلِي حَتَّى أَنْصَرِفَ مَعَكِ وَكَانَ بَيْتُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا فَلَقِيَهُ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَنَظَرَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَجَازَا وَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَالَيَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يُلْقِيَ فِي أَنْفُسِكُمَا شَيْئًا۔ (بخاری:2038)
    ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ( دوسری سند ) اور امام بخاری نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ( اعتکاف میں ) تھے آپ کے پاس ازواج مطہرات بیٹھی تھیں۔ جب وہ چلنے لگیں تو آپ نے صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ جلدی نہ کر، میں تمہیں چھوڑنے چلتا ہوں۔ ان کا حجرہ دار اسامہ رضی اللہ عنہ میں تھا، چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ نکلے تو دو انصاری صحابیوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہوئی۔ ان دونوں حضرات نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا او رجلدی سے آگے بڑھ جانا چاہا۔ لیکن آپ نے فرمایا ٹھہرو ! ادھر سنو ! یہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا ہیں ( جو میری بیوی ہیں ) ان حضرات نے عرض کی، سبحان اللہ ! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا کہ شیطان ( انسان کے جسم میں ) خون کی طرح دوڑتا ہے اورمجھے خطرہ یہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی بات نہ ڈال دے۔

    اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بیوی خاوند سے ملاقات کےلیے بھی جاسکتی ہے، ضروری بات چیت بھی ہوسکتی ہے، خاوند چھوڑنے کےلیے گھر بھی جاسکتا ہے، تو اسی طرح موبائل کال اور میسج وغیرہ پر بھی کوئی ضروری بات چیت کی جاسکتی ہے۔ لیکن صرف ضرورت کی حدتک۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں