عمرے میں نقاب پہننا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ انھوں نے سنا ہے کہ عمرے میں نقاب نہیں پہننا چاہیے کیا حدیث سے ثابت ہے ؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب :
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج یا عمرہ کیلئے احرام باندھنے والی خاتون کو نقاب اور دستانے پہننے سے منع فرمایا ” بخاری
لیکن یہ بات کہیں بھی نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو چہرہ ڈھانپنے سے منع کیا ہو، اور نہ ہی کہیں یہ بات ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو چہرہ کھولنے کا حکم دیا ہو۔
اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خواتین اجنبی مردوں کے پاس سے گزرتے وقت اپنے چہروں کو نقاب کے بغیر کسی اور کپڑے سے ڈھانپ لیتی تھیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو یہ اجازت نہیں دی کہ احرام یا کسی اور حالت میں چہرہ کھلا رکھے، بلکہ نقاب پہننے سے منع کیا گیا ہے، جیسے دستانے پہننے سے منع کیا گیا، ایسے ہی مرد کیلئے شلوار قمیص پہننے کی ممانعت ہے، اور یہ بات سب کیلئے عیاں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ممانعت کے بعد اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ بدن کے ان حصوں کو ڈھانپا ہی نہ جائے، بلکہ تمام لوگوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ مرد اپنے جسم کو تہہ بند اور چادر سے ڈھانپ کر رکھیں گے۔
بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ عورت کا چہرہ مرد کے بدن کی طرح ہے، لہذا عورت کے چہرے کو ایسے لباس سے ڈھانپنا حرام ہے جو چہرے کیلئے مخصوص انداز سے تیار شدہ ہو، جیسے نقاب اور برقع وغیرہ ہیں، بلکہ اسکے ہاتھ کا بھی یہی حال ہے، کہ ہاتھوں کو ہاتھ کے مطابق بنے ہوئے دستانوں سے ڈھانپنا حرام ہے، جبکہ آستین سے ہاتھوں کو ڈھانپنا، اور سر کو اوڑھنی ، دوپٹے، اور کسی کپڑے سے ڈھانپنا کہیں بھی منع نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب