شیعہ اور کافرشخص کے سلام کا جواب دینا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا شیعہ اہل کتاب میں سے ہیں؟ اور کیا شیعوں کے سلام کا جواب دینا چاہیے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! روافض اہل کتاب نہیں ہیں۔ باقی اس جماعت میں بھی بہت سارے گروہ ہیں۔ اس لیے جس شیعہ گروہ پرعلماء امت اورعلمائے سلف نے کافر کا حکم نہیں لگایا، ان کے سلام کا جواب شریعت کے مطابق ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ کہہ کرہی دیا جائے گا۔ اور اگر کسی شیعہ گروپ کو
علماء سلف نے کافر کہا ہے۔ تو ان کے سلام کے جواب کےلیے وہی طریقہ اپنایا جائے گا، جو کافروں کے سلام کا جواب دینے میں حدیث مبارکہ میں ہے۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقُلْ عَلَيْكَ۔ (مسلم:5654)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہود تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے کو ئی شخص (اَلسَامُ عَلَيكُم)(تم پر موت نازل ہو)کہتا ہے۔ (اس پر) تم (عَلَيكُم)(تجھ پرموت ہو) کہو۔
لیکن اگرکوئی کافر’’ السام عليكم ‘‘ نہیں بلکہ ’’ السلام عليكم‘‘ کہتا ہے۔ تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ تو اس حوالے سے تین صورتیں بنیں گی۔
1- پہلی صورت یہ ہے کہ اگر واضح لفظوں میں وہ کہے’’ السام علیکم ‘‘ تو جواب صرف ’’وعلیکم‘‘ کےساتھ دیا جائے گا۔
2- دوسری صورت یہ ہے کہ اگر ہمیں سلام کے الفاظ میں شک ہو کہ اس نے’’ السلام ‘‘ کہا ہے یا ’’ السام ‘‘، تواس صورت میں بھی جواب ’’وعلیکم‘‘ کے ساتھ ہی دیا جائے گا۔
3- تیسری صورت یہ ہے کہ اگرکافر شخص بالکل واضح لفظوں میں کہے’’ السلام علیکم‘‘ تو جواب دیا جائے گا: ’’ وعلیکم السلام ‘‘۔ اور اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے
وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا۔(سورۃالنساء : 86)
جب کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو تم اس سے بہتر اس کے سلام کا جواب دو یا کم از کم وہی کلمہ کہہ دو۔
واللہ اعلم بالصواب