ایک رکعت نماز وترپڑھنے کا طریقہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا کہ ایک رکعت وترپڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

430 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! احادیث نبویہ صلی اللٰہ علیہ وسلم سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمیں نماز وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفروحضر ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرما یا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی وفعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ، سات اور نو رکعات کے ساتھ وتر ثابت ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوِتْرُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ۔ (ابوداؤد:1422)
    حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وتر نماز ہر مسلمان پر حق ہے ، چنانچہ جو پانچ پڑھنا چاہے ، ( پانچ ) پڑھ لے ۔ اور جو تین پڑھنا چاہے ، ( تین) پڑھ لے ۔ اور جو ایک پڑھنا چاہے ، وہ ایک پڑھ لے ۔

    ایک رکعت وتر کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اللہ اکبر، سبحانک اللہ، الحمدللہ کے بعد سورۃالاخلاص پڑھیں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر پڑھتے تو تلاوت کی ترتیب کچھ اس طرح ہوا کرتی تھی۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے

    عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۔ (نسائی:1700)
    حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر پڑھتے۔ پہلی رکعت میں سورہ (سبح اسم ربک الاعلی) دوسری میں (قل یایھا الکفرون) اور تیسری میں (قل ہوا للہ احد) پڑھتے تھے۔ (لیکن اگر کوئی سورۃ الاخلاص کے علاوہ بھی سورۃ پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم)

    سورۃ کی تلاوت کے بعد دوبارہ تکبیر کہنا یا رفع الیدین کرنا دونوں ہی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔۔ لہذا قرآن کریم کی تلاوت سے فارغ ہو کر ہاتھ اٹھائے بغیر اور تکبیر کہے بغیر قنوت وتر پڑھی جائے گی۔ اور راجح مؤقف بھی یہی ہے۔ کیونکہ نماز وتر میں دعائےوتر رکوع سے پہلے پڑھی جائے گی۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ فَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ۔(ابن ماجہ:1182)
    سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تھے تو رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھتے تھے۔

    لیکن رکوع کے بعد بھی اگردعائے وترپڑھی جائے تو جائز ہے۔ پھر رکوع، سجود اور تشہد کے بعد سلام پھیرا جائے گا۔

    واللہ اعلم بالصواب.

ایک جواب چھوڑیں