کافروں سے صلہ رحمی

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال :

بہن کے سوال کا مطلب ہے کہ کافروں کے ساتھ صلہ رحمی جائز ہے یا نہیں ؟

357 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن اگر رشہ دار کافر ہیں تو بسا اوقات امر بالمعروف او رنہی عن المنکر کے لئے ان سے ملاقات کرنا واجب ہوتا ہے‘ کیونکہ ان سے صلہ رحمی بھی ضروری ہے اور شریعت کے احکام سے واقف کرنابھی۔ البتہ اگر کوئی شخص ان سے ملاقات کے وقت یہ فرض سرانجام نہیں دیتا تو اس کے لئے ان سے ملنے جانا جائز نہیں۔اگر کافر رشتہ دار نہی تو ان کے ناپاک ونجس دین کی وجہ سے ان سے بعض رکھا جائے، ان سے علیحدگی اختیار کی جائے، ان کی طرف کسی قسم کا قلبی جھکاؤ اور میلان نہ ہو، نہ ہی ان کے کسی کارنامے پر خوش ہوا جائے، ان سے کسی بھی قسم کی تشبہہ اختیار کرنے سے یکسر گریز کیا جائے بلکہ شریعت نے جن چیزوں میں انکی مخالفت اختیار کرنے کی تلقین کی ہے ان میں پوری شدومد کے ساتھ اُن کی مخالفت کی جائے ۔
    سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور اُن کے پیرو کاروں کا یہی اسوہ حسنہ ہمارے لئے بطور خاص قرآن حکیم میں بیان کیا گیا ہے اور ہمیں ملت ابراہیمی کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا ہے۔۔۔

    قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ
    (مسلمانو!) تمہارے لیے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے، جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں۔ ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ ﻻؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کے لیے بغض وعداوت ظاہر ہوگئی۔

    محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی بھی یہی تعلیم ہے۔۔۔ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے۔
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿٥١
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں