کیا کسی امام کی تقلید کرنا ضروری ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کچھ لوگ حتیٰ کے علماء ومفتیان کرام بھی کہتے ہیں کہ چاروں آئمہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ اجمعین) میں سے کسی ایک امام کی تقلید کرنا ضروری ہے۔ لیکن ہمیں یہ بات بھی معلوم ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور پھر ان اماموں کے مسائل میں بھی کہیں نہ کہیں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! بے شک ایک مسلمان کا مقصود ومطلو ب حق اور حق کی تلاش ہے۔ وہ جب بھی حق کو پا تا ہے اس کے مطا بق عمل بھی کر تا ہے۔ آئمہ اربعہ رحمہ اللہ نے کسی کو بھی اس با ت کا پا بند نہیں کیا کہ وہ ہر چیز میں ان کی تقلید کریں، اور نہ آئمہ کرام رحمہ اللہ نے کوئی اس طرح کی بات کی ہے حتیٰ کہ انہوں نے تو اپنی تقلید سے روکا ہے۔ باقی انہوں نے صرف یہ بتایا ہے کہ ان کے نزدیک پسندیدہ اور قابل ترجیح قول کون سا ہے؟ اور پھر دوسروں کو انہوں نے حکم یہ دیا ہے کہ اگر دوسروں کے قول میں انہیں حق مل جائے تو اسے لے لیں لہذا کوئی بھی کسی ایک امام کے قول کا پا بند نہیں ہے کہ وہ ہر مسئلے میں اس کی تقلید کر ے۔
باقی مسئلہ تقلید اختلافی مسئلہ ہے۔ تقلید کرنے والے اور تقلید نہ کرنے والے دونوں طرف سے اس موضوع پر ڈھیروں کتابیں لکھی گئی ہیں۔ اور جو لوگ تقلید کی دعوت دیتے ہیں، وہ اسے واجب تک بھی کہہ دیتے ہیں۔ اس مسئلہ پر تفصیل کےلیے کتب دیکھی جاسکتی ہیں۔ لیکن صواب کی رائے یہ ہے اور یہی ہمارے لیے حکم بھی ہے کہ ہم قرآن وحدیث کی اتباع کریں، اور قرآن وحدیث پر اسی طرح عمل کریں، جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عمل کیا۔
مزید ہر مسلمان کا یہ عقیدہ اور یہ مسلک ہونا چاہیے کہ وہ ہر اس بات کو مانے، اور ہر عمل کرنے والی اس بات پر عمل کرے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو۔ چاہے وہ کسی امام کی بات ہو یا نہ ہو۔ حتیٰ کہ اگر کوئی کافر بھی ایک بات کہتا ہے، اور وہ قرآن وحدیث کے موافق ہے تو ہمیں مان لینی چاہیے۔ جیسا کہ احادیث میں شیطان کا آیۃ الکرسی بتانے کا واقعہ موجود ہے۔ لیکن کوئی ایسی بات اور کوئی ایسا عمل جس کی دلیل قرآن وحدیث میں موجود نہیں چاہے وہ کسی امام یا پھر کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی ہی بات کیوں نہ ہو، اس بات کو نہیں ماننا چاہیے۔ کیونکہ ہمیں وحی کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کسی امتی کی بات کو ماننے کا حکم نہیں دیا گیا۔
لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کہ چاروں آئمہ کرام رحمہ اللہ ہمارے لیے بہت ہی معزز ومکرم ہیں، لیکن ہم قرآن وحدیث پر سلف صالحین کے منہج کے مطابق عمل کرنے والے لوگ ہیں۔ اس لیے ہم کسی معین امام کی تقلید کو جائز نہیں سمجھتے۔ باقی کسی امام کی تقلید نہ فرض ہے نہ واجب اور نہ ہی نجات کےلئے تقلید شرط ہے۔
قرآن کریم نے آئمہ اربعہ میں سے کسی امام کی تقلید کا نہ حکم دیا ہے۔ نہ اشارہ کیا ہے۔ بلکہ ہر امت کا امام ااس کے نبی کو قرار دیا ہے۔ ہمارے امام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو تمام نبیوں کے بھی امام ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب