خواتین کا مرد ڈاکٹرسے علاج
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ انہوں نے ایک حدیث مبارکہ پڑھی جس میں لکھا ہے کہ ہاتھ کا زنا نامحرم کو چھونا ہے، تو اس پرسوال کیا کہ ہم جب بیمار ہوتے ہیں تو لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی صورت میں مرد ڈاکٹروں سے علاج کرواتے ہیں، اور ٹریٹمنٹ کے دوران وہ بساواقات جسم کے متاثرہ حصے کو ہاتھ بھی لگاتے ہیں۔ تو اس بارے بتائیں
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! اگر لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہو تو عورت مرد ڈاکٹر سے پردے میں رہتے ہوئے علاج کروا سکتی ہے۔ اور پردے کی حدود وقیود کو سامنے رکھتے ہوئے مرد ڈاکٹر جسم کے متاثرہ حصے کو ہاتھ بھی لگا سکتا ہے، لیکن کسی خاتون کےلیے یہ جائز نہیں کہ وہ بغیرمحرم کے تنہائی میں ڈاکٹر سے علاج کروائے، جیسا کہ ڈاکٹرحضرات کے الگ کیبن بنے ہوتے ہیں، جہاں اکیلے اکیلے مریض جارہے ہوتے ہیں، تو ایسی صورت میں خاتون کو اکیلا نہیں جانا چاہیے۔ اور نہ کسی ڈاکٹر کےلیے شرعی طور اس بات کی اجازت ہے۔
واللہ اعلم بالصواب