رومن انگلش میں قرآنی آیات لکھنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
سوال ہے کہ کیا رومن انگلش میں قرآنی آیات لکھی جاسکتی ہیں کہ نہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
قرآن کریم کے حوالے سے تو اتنی احتیاط ہے کہ اسے بغیررسم عثمانی کے لکھنا بھی ممنوع ہے۔ اور اس پر امت کا اتفاق ہے۔ چہ جائیکہ اسے رومن انگلش میں لکھا جائے۔ ہاں آیت کا ترجمہ رومن میں لکھا جاسکتا ہے، لیکن آیت کی عربی رومن میں نہیں لکھی جاسکتی۔ اورنہ لکھنی چاہیے۔ حتیٰ کے بعض علماء نے اس فعل کو حرام بلکہ شدید حرام کہا ہے، وہ کہتے ہیں کہ انگریزی رسم الخط میں قرآن لکھنا صریح تحریف ہے، اور قرآن کی کتابت اور رسم الخط کی پابندیوں کے بھی خلاف بات ہے۔ کیونکہ جب آپ رومن انگلش میں لکھیں گے تو بہت سارے حروف میں تمیز نہ ہوسکے گی مثلاً سین اور صاد میں، اسی طرح ق اور ک میں، ز، ذ، ظ میں ۔ اور اس صورت میں اوصاف والفاظ تو کجا خود حروف ہی بدل جائیں گے، جس وجہ سے لفظ کا معنیٰ ہی ختم ہوجائے گا۔
باقی کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اس کی اجازت ہونی چاہیئے کیونکہ اِس سے قرآن کی تعلیم عجمیوں (غیر عربی) میں رائج کرنے کی سہولت ہے کیونکہ وہ عربی نہیں پڑھ سکتے۔
٭ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ بات خلاف واقعہ ہے کیونکہ مشاہدہ اس کا گواہ ہے۔
٭ دوسری بات یہ ہے کہ ماضی میں اگر نظر دوڑائیں تو کتنے ہی غیر عربیوں نے قرآن پڑھا اور تجوید وقرات ورسم الخط کے امام مانے گئے۔
بالفرض اگر اس مصلحت کو تسلیم کیا بھی جائے تو بھی صرف اس وجہ سے اجماع امت کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ خود حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس مصلحت کی طرف نظر نہیں فرمائی باوجود اس کے کہ اس وقت اس مصلحت کی زیادہ ضرورت تھی کیونکہ آج کل کی طرح اس وقت لوگوں میں زیادہ زبانیں سیکھنے کا رواج نہ تھا۔
یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ اُس وقت دوسری زبان میں کتابت کرانا ممکن نہ تھا کیونکہ خود کاتب وحی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ مختلف زبانیں جانتے تھے اس کے باوجود صرف عربی رسم الخط میں ہی کتابت کراکے قرآن کے نسخے مختلف ممالک بھیجے گئے۔
لہٰذا رومن انگلش یا ہندی یا کسی بھی زبان کے رسم الخط میں قرآن لکھنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ عربی زبان کے الفاظ کا تلفظ دوسری زبان کے حروف والفاظ سے کرنا ممکن نہیں۔ قرآن حکیم کو عربی تلفظ کے ساتھ پڑھنا واجب ہے۔ تلفظ کی غلطی سے معانی فاسد ہوجاتے ہیں۔ بلکہ معانی میں ایسا فساد پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس کا عقیدہ رکھا جائے تو آدمی کا فر ہوجائے گا۔
علماء دین و فقہاء میں سے کسی نے بھی غیر عربی رسم الخط میں قرآن حکیم لکھنے کو جائز نہیں کہا۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے ’’ الاتقان فی علوم القرآن جلد2 صفحہ71 پر لکھا :
لم يجوز احد من الآئمة الاربعة كتابة القرآن بغيرالعربية
ائمہ اربعہ (امام ابوحنیفہ ، مالک ، شافعی ، احمد بن حنبل رحمہم اللہ اجمعين ) میں سے کسی نے غیر عربی رسم الخط میں قرآن لکھنے کو جائز نہیں کہا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب