ضعیف اسناد قابل عمل
سوال
السلام و علیکم ۔۔۔۔۔۔
سوال:
صبح کے مسنون اذکار میں ایک دعا کی سند میں اسناد ضعیف لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔کیا ضعیف اسناد قابل عمل ہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! جس دعا کی طرف آپ اشارہ کررہی ہیں، وہ یہ ہے
اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ، وَلَكَ الشُّكْرُ۔(ابوداؤد:5073)
اے اللہ ! مجھے جو بھی نعمت حاصل ہے وہ تیرے اکیلے ہی کی طرف سے ہے ۔ تیرا کوئی شریک نہیں ۔ پس تیری ہی حمد ہے اور تیرا ہی شکر ہے ۔
اور یہ حدیث بثوب ضعیف ہے۔ یعنی یہ اصول حدیث کی رو سے صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں۔ لیکن یہ الفاظ درست ہیں۔ لہٰذا ان الفاظ کا پڑھنا بھی درست ہے۔ یہ آپ کی باقی دعاؤں کی طرح ایک دعا کی ہی مثل ہوجائے گی۔
باقی جہاں تک ضعیف حدیث پرعمل کرنے کے حوالے سےبات ہے تو علماء حدیث نے احکام وعقائد میں ضعیف حدیث کو قابل اعتناء نہیں سمجھا، لیکن فضائل اعمال میں اگر حدیث ضعیف ہو تو جمہور اہل علم کے نزدیک فضائل اعمال سے متعلق ضعیف احادیث پر تین شرائط کی بنیاد پرعمل کیا جا سکتا ہے۔ ان کی وضاحت کرتے ہوئے حافظ ابن حجررحمہ اللہ لکھتے ہیں:
1۔ حدیث میں شدید نوعیت کا ضعف نہ پایا جاتا ہو۔
2۔ حدیث کو کسی اصل حدیث کے تحت درج کیا جائے (جو کہ صحیح ہو) اور اس پر عمل کیا جاتا ہو۔
3۔ عمل کرتے ہوئے اس حدیث کے ثابت شدہ ہونے پر یقین نہ رکھا جائے بلکہ احتیاطاً عمل کیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب