کیمرہ سے بنائی گئی تصویر کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ تصاویر بنانا غلط ہے، گناہ ہے، مگر آج تو بڑے بڑے علماء بھی تصاویر بناتے نظر آتے ہیں۔ تبلیغی مقاصد کے علاوہ بھی تصاویر بناتے دیکھا ہے۔ بچوں کی بھی تصاویر بناتے ہیں، حتیٰ کہ میت کی بھی تصاویر بناتے رہتے ہیں۔ اس بارے راہنمائی فرمائی

486 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! تصویر سازی میں اس بات پر تو سب علماء میں اتفاق ہے کہ اگر ضرورت ہو، تو اس صورت میں تصاویر بنائی جاسکتی ہیں، بلکہ بعض اوقات تو تصویر بنانا واجب ہوجاتا ہے۔ اصل اختلاف یہاں ہے کہ بغیر ضرورت کے کیا تصاویر بنائی جاسکتی ہیں یا نہیں؟ تو علماء کے تین گروہ ہیں

    پہلا گروہ
    پہلے گروہ کے علماء کا کہنا ہے کہ شریعت اسلامیہ کی رو سے جاندار کی تصاویر چاہے وہ ہاتھ سے بنائی جائیں، یا کیمرہ وغیرہ سے۔

    دوسرا گروہ
    علماء کے دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ تصویر تو اصلاً حرام ہے۔ البتہ ٹی وی پر آنے اسی طرح ویڈیو بنوانے کو اس شرعی حرمت میں شامل نہیں کیا ہے۔ چنانچہ ان علماء نے احکام تصویر کی توجیہ اور ان میں باہمی فرق کرتے ہوئے یہ گنجائش دی ہے کہ اپنی اصل کے اعتبار سے ہی جدید الیکٹرانک میڈیا وغیرہ پر آنا شرعاً جائز ہے۔

    تیسرا گروہ
    اہل علم کے تیسرے گروہ کے نزدیک صرف وہ تصاویر حرام ہیں، جو ہاتھ سے بنائی گئی ہوں، یہ علماء تصویر کے شرعی حکم میں فوٹوگرافی یعنی کیمرہ سے بنائی گئی تصاویر کو شامل ہی نہیں کرتے، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ یہ عکس ہے۔

    اس اختلاف کی بناء پرتصاویر سازی میں کچھ لوگ اجتناب کرتے ہیں تو کچھ اجتناب نہیں کرتے۔ مگر احتیاط کا پہلو یہی ہے کہ جاندار کی تصاویر سازی سے احتراز کیا جائے۔

    نوٹ:
    علماء کی آرا اور پھر اس مسئلہ پر تفصیل کےلیے کتب کی طرف رجوع کریں۔

    واللہ علم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں