رمضان کے روزوں کی قضا شوال کے روزوں سے پہلے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ رمضان میں جو روزے کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے چھوٹ جائیں تو کیا وہ شوال کے روزوں سے پہلے رکھیں یا بعد میں؟

303 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن!ماہ شوال کے چھ روزے رکھنے کے متعلق حدیث کے الفاظ حسب ذیل ہیں:

    مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ۔( مسلم:2758)
    جس نے رمضا ن کے روزے رکھے۔پھر اس کے بعد شوال کے چھروزے رکھے تو یہ (پوراسال ) مسلسل روزے رکھنے کی طرح ہے ۔

    ان الفاظ کا تقاضا ہے کہ جس کے رمضان کے کچھ روزے رہ گئے ہوں تو وہ پہلے رمضان کے روزوں کو پورا کرے پھر وہ شوال کے روزے رکھے۔ مثلاً کسی نے ماہ رمضان کے چوبیس روزے رکھے اور چھ روزے کسی وجہ سے نہ رکھے جاسکے تو اس نے قضا روزے رکھنے سے قبل شوال کے روزے رکھ لئے تو اس کے متعلق یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد وہ شوال کے چھ روزے رکھے۔

    اس بنا پر ماہ شوال کے روزوں کی فضیلت اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے کہ وہ پہلے قضا شدہ روزوں کو پورا کرے۔ اس کے بعد ماہ شوال کے روزے رکھے۔ ان کا ثواب اسی صورت میں مل سکے گا جب رمضان کے روزے پورے کرلئے گئے ہوں، البتہ مندرجہ ذیل صورتوں میں قضائے رمضان کو صیام شوال سے مؤخر کیا جاسکتا ہے:

    1۔ وہ عورت جسے اندیشہ ہوکہ قضائے رمضان کے روزوں کے بعد اسے ایام سے دوچار ہونا پڑے گا اور شوال کے روزے ماہ شوال میں نہیں رکھے جاسکیں گے۔ تو ایسی عورت رمضان کے روزوں کی قضا سے پہلے شوال کے روزے رکھ سکتی ہے۔

    2۔ ایک آدمی عید کے بعد چوبیس شوال تک بیمار رہا اب اگر وہ قضائے رمضان کے روزے رکھےتو ماہ شوال ختم ہوجائے گا اور نفلی روزے شوال میں نہیں رکھے جاسکیں گے۔ تو ایسا شخص بھی رمضان کے روزوں کی قضا سے پہلے شوال کے روزے رکھ سکتا ہے۔

    بہرحال ایسے حالات کاخود ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قضائے رمضان کے روزوں کے بعد اگر اتنے دن باقی بچ جائیں کہ ا ن میں ماہ شوال کے چھ روزے بسہولت رکھے جاسکیں تو پہلے قضائے رمضان کے روزے رکھے جائیں بصورت دیگر انہیں مؤخر کرکے پہلے شوال کے چھ روزے رکھے جاسکتے ہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں