لیلۃ القدر کی کیا نشانیاں اور حاصل ہوجانے کی پہنچان
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ لیلۃ القدر کی کیا نشانیاں ہیں؟ اور کیسے پتہ چلے گا کہ ہمیں لیلۃ القدر ملی ہے یا نہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! لیلۃ القدر کےلیے چندصحیح علامات بیان گئی ہیں۔
پہلی علامت:
أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ، لَا شُعَاعَ لَهَا۔(مسلم:2777)
(لیلۃ القدر کی علامت یا نشانی ) کی خبررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتائی کہ اس دن سورج نکلتا ہے اس کی شعائیں (نما یاں ) نہیں ہو تیں ۔
دوسری علامت:
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيُّكُمْ يَذْكُرُ حِينَ طَلَعَ الْقَمَرُ، وَهُوَ مِثْلُ شِقِّ جَفْنَةٍ؟»۔(مسلم:2779)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہم نے آپ میں لیلۃ القدر کا ذکر کیا تو آپ نے فر مایا :”تم میں سے کس کو یا د ہے جب چا ند طلوع ہوا اور وہ پیا لے کے ایک ٹکڑے کے مانند تھا (وہی رات تھی)۔
تیسری علامت:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لیلة القدر ليلة سمحة طلقة لا حارة ولا باردة تصبح الشمس ثبيحتها ضيعفة حمرآء۔ (مسند بزارا/۴۸۶، مسند طیالسی۳۴۹، ابنِ خزیمہ۳/۲۳۱)
لیلۃ القدر آسان و معتدل رات ہے جس میں نہ گرمی ہوتی ہے اور نہ ہی سردی۔ اس کی صبح کو سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اس کی سرخی مدھم ہوتی ہے ۔
لیلۃ القدر کی نشانیوں میں یہ تین احادیث صحیح ہيں، اس سے یہ لازم نہيں آتا کہ جس نے بھی لیلۃ القدر والی رات جاگ لیا، قیام کرلیا، تو اسے لیلۃ القدر کی فضیلت حاصل ہوگئی۔ بلکہ اس میں معتبرتواخلاص نیت اورکوشش ہے، چاہے اسے علم ہو یا نہ ہو۔ اوربعض اوقات یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جنہیں اس کا علم بھی نہیں ہوسکا ہو کہ ان کو حاصل ہوگئی ہے یا نہیں؟ وہ اللہ تعالی کے ہاں لیلۃ القدر کو حاصل ہوجانے کا علم رکھنے والوں سے کئی درجہ افضل اور بہترہوں۔ بس ہمیں آخری پانچ طاق راتوں میں ان تین علامات کی بناء پراس مبارک رات کو خلوص نیت سے تلاش کرنا چاہیے۔باقی معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینا چاہیے۔
واللہ اعلم بالصواب