لیلۃ القدر کی کیا حقیقت ہے
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ لیلۃ القدر کی کیا حقیقت ہے؟ اس رات کیا ہوتا ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! لیلۃ القدر ایسی رات ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ ۔(سورۃ الدخان:3)
یقیناً ہم نے اسے(قرآن مجید کو) بابرکت رات میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں۔
اسی طرح اللہ کا فرمان ہے
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ۔ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ۔ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ۔ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ ۔ سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔ (سورۃ القدر)
یقیناً ہم نے اسے شب قدر میں نازل فرمایا، تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟، شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس (میں ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل) اترتے ہیں، یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک (رہتی ہے)
ذیل کی چار باتوں کا ذکر اس سورۃ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے پیش کردیا ہے۔
1۔ اس رات قرآن مجید کا نزول ہوا۔
2۔ اس رات کی عبادت 83 سال 4 ماہ کی عبادت سے بھی بہتر ہے۔
3۔ اس رات حضرت جبرائیل علیہ السلام اور اس کے ساتھ فرشتوں کا زمین پر نزول ہوتا ہے۔
4۔ اس رات آنے والے سال کی بابت موت وحیات اور وسائل زندگی کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔
اور یہ سب کام ایسی رات میں ہوتے ہیں، جس کا نام لیلۃ القدر ہے، اور یہ رات رمضان میں ہی آتی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ۔ (سورۃ القرۃ:185)
ماه رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔
واللہ اعلم بالصواب