خاوندکا بیوی کو اسقاط حمل پر مجبور کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ایک ماہ سے زائد ہوگیا ہے، مجھے حمل ہے، لیکن میرا خاوند مجبور کررہا ہے، کہ میں اسے گرا دوں۔ تو میرے لیے کیا حکم ہے؟

419 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! حمل میں روح پڑ چکی ہو یا ابھی تک نہ پڑی ہو، ہر دوصورت میں حمل گرانا جائز نہیں ہے۔ اور اگر خاوند بیوی کو حمل ضائع کرنے کا حکم بھی دے تو بیوی کےلیے اس کی اطاعت کرنا حلال نہیں۔ شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ

    پہلی بات:
    حمل ضائع كرانا جائز نہيں، اس ليے اگر حمل ہو چكا ہو تو اس كى حفاظت اور خيال ركھنا واجب ہے، اور ماں كے ليے اس حمل كو نقصان اور ضرر دينا، اور اسے كسى بھى طرح سے تنگ كرنا حرام ہے، كيونكہ اللہ تعالى نے اس كے رحم ميں يہ امانت ركھى ہے، اور اس حمل كا بھى حق اس ليے اس كے ساتھ ناروا سلوک اختيار كرنا، يا اسے نقصان اور ضرر دينا، يا اسے ضائع وتلف كرنا جائز نہيں۔

    دوسری بات:
    اگر اس حمل ميں روح پھونكى جا چكى ہو، اور اس ميں حركت ہونے كے بعد اسقاط حمل كيا جائے اور بچہ مر جائے تو يہ ايک جان كو قتل كرنا شمار كيا جائےگا۔

    تیسری بات:
    اگر عورت بيمارى كى بنا پر حمل برداشت نہيں كر سكتى تو وہ حمل سے قبل ہى مانع حمل ادويات كا استعمال كرے، مثلا وہ ايسى گولياں استعمال كر لے جو كچھ مدت تک حمل كے ليے مانع ہوتى ہيں، تا كہ اس عرصہ كے دوران اس كى صحت اور قوت بحال ہو جائے۔ (المنتقى:5/301)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں