غسل جنابت سے پہلے کھانا پینا، کام کاج کرنا یا بچے کو دودھ پلانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا غسل جنابت سے پہلے کچھ کھایا پیا جاسکتا ہے، یا اسی طرح بچے کو دودھ وغیرہ پلایا جاسکتا ہے؟ یا اسی طرح دیگر کام کاج کیے جاسکتے ہیں؟ راہنمائی فرمائیں

776 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! حالت جنابت میں نماز، طواف، اورمسجد میں ٹھہرنا اورقرآن مجید کو پکڑنا حرام ہے، لیکن اس کےعلاوہ باقی کام کرنے جائز ہيں۔ لہذا عورت پر کوئی حرج نہيں کہ وہ جنبی حالت میں کھانا تیار کرلے یا پھر گھر کے دوسرے کام کاج نپٹالے، یا کچھ کھا پی لے، یا بچے کو دودھ پلادے۔

    جیساکہ حدیث میں آتا ہے

    عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم لقيه في بعض طريق المدينة وهو جنب ، قال : فانخنست منه ، فذهبت فاغتسلت ، ثم جاء فقال : أين كنت يا أبا هريرة ؟ قال : كنت جنباً ، فكرهت أن أجالسك وأنا على غير طهارة . فقال : سبحان الله ! إن المؤمن لا ينجس۔ (بخاری ومسلم)
    حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہيں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک راستے میں ملے تومیں جنبی حالت میں تھا اس لیے وہاں سے کھسک گیا اورجاکر غسل کیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوھریرہ کہاں تھے ؟ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں میں نے کہا : میں جنبی تھا اس لیے میں نے ناپسند کیا کہ ناپاکی کی حالت میں آپ کے ساتھ بیٹھوں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : سبحان اللہ ، مسلمان تونجس نہيں ہوتا ۔

    اس حدیث سے دو مسئلے ثابت ہوتے ہیں کہ

    1۔ غسل جنابت میں تاخیر کی جاسکتی ہے۔
    2۔ جنبی عورت اپنی ضروریات پوری کرسکتی ہے۔

    لیکن افضل /بہتر یہی ہے کہ جنبی عورت کو غسل جنابت میں جلدی کرنی چاہیے کہ کہیں وہ غسل کرنا بھول ہی نہ جائے۔ اسی طرح بچے کو دودھ پلانے کے لئے بھی چونکہ طہارت شرط نہیں، سوغسل سے پہلے بچے کو دودھ بھی پلایا جاسکتا ہے خواہ وہ غسل جنابت ہو یا غسل حیض یا غسل نفاس

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں