زکوۃ کا کہاں خرچ کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ زکوۃ کس کس کو دی جاسکتی ہے؟

263 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! مصارف مصرف کی جمع ہے۔ مصارف زکوٰۃ سے مراد وہ مدات ہیں جن پر مال زکوٰۃ خرچ کیا جاسکتا ہے، قرآن حکیم میں درج ذیل آٹھ مصارف زکوٰۃ بیان ہوئے ہیں:

    إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ۔ (سورۃ التوبہ:60)
    بیشک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کیے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہے جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں پر) اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)، یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔

    1۔ فقیروں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
    2۔ مسکینوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
    3۔ جو لوگ زکوۃ کا مال جمع کرنے والے ہوتے ہیں، ان کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
    4۔ اسی طرح اگر کوئی ایسا شخص ہے، جو اسلام کو سمجھتا ہے، تھوڑا بہت جانتا ہے، لیکن اس نے اسلام قبول نہیں کیا تو اسے بھی اس نیت سے زکوۃ دی جاسکتی ہے کہ اس کی اسلام کےلیے محبت مزید بڑھ جائے۔ اس مسئلہ پر پہلے ہی تفصیل سے سوال کا جواب دیا جا چکا ہے۔
    5۔ اسی طرح ایک مسلمان کسی کافر کے ہاں یا مسلمان کے ہاں غلام ہے، تو اسے آزاد کرانے کےلیے بھی زکوۃ خرچ کی جاسکتی ہے۔
    6۔ اگر کوئی ایسا قرض میں ڈوبا ہوا ہے کہ جس کا نکلنا مشکل ہے، تو زکوۃ کے پیسوں سے اس کا قرض دیا جاسکتا ہے۔
    7۔ دین کی سربلندی کےلیے محنت وکوشش کرنے والوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔ جن میں مجاہدین، مدارس، اور ایسی این جی اوز یا ادارے یا افراد جو جدید ذرائع سے دین کی سربلندی پہ کام کررہے ہوں، جیسا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا وغیرہ۔ کیونکہ یہ بھی جہاد کی قسم میں سے ہے۔ اور دین کی سربلندی والا کام ہے۔ اور وقت کی اہم ضرورت بھی۔
    8۔ اسی طرح مسافروں پر بھی زکوۃ خرچ کی جاسکتی ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں